سینیٹ :الیکشن ملتوی کرانے کے پیچھے کون؟نام سامنے آگئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)ایک طرف عام انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں تو دوسری جانب گو مگو کی کیفیت بھی برقرار ہے،الیکشن ملتوی ہوں گے یا نہیں لیکن سینیٹ میں 8 فروری کو عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 ارکان موجود تھے۔ان ارکان کے نام سامنے آگئے ہیں۔
خیبرپختونخوا سے آزاد سینیٹر دلاور خان نے الیکشن التواکی قرارداد پیش کی، قرارداد کی بی اے پی ارکان اور فاٹا سے رکن ہدایت اللہ نے حمایت کی جب کہ اجلاس میں سینیٹرز کہدہ بابر، پرنس عمر، نصیب اللہ بازئی، ہلال الرحمان، منظور کاکڑ ، ثمینہ زہری، ثنا جمالی ، ہدایت اللہ ،کامل علی آغاکے علاوہ پی ٹی آئی کے سینیٹرگردیپ سنگھ، پیپلزپارٹی کے رکن بہرہ مند تنگی اور مسلم لیگ (ن) کے رکن افنان اللہ بھی موجود تھے۔سینیٹرگردیپ سنگھ اوربہرہ مند تنگی خاموش رہے جب کہ سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی۔
انتخابات معطل کرنے کی قرارداد دو دفعہ ایوان میں پیش ہوئی، قرارداد پیش کرتے وقت وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی ایوان میں موجود نہیں تھے، ان کے آنے پر ایک بار پھر قرارداد پیش ہوئی، دوسری بار بھی کثرت رائے سے انتخابات معطل کرنے کی قرار داد ایوان نے منظور کرلی،مرتضٰی سولنگی نے بھی الیکشن التوا کی قرار داد کی مخالف کی، دوسری بار قرارداد پیش ہونے پر گردیپ سنگھ نے قرارداد کی مخالفت کی۔
ضرور پڑھیں:انتخابات ضرور ہوں گے، کسی کو بھاگنے نہیں دیں گے: مریم اورنگزیب
اس موقع پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ خودکشی حرام ہے، خود کشی اور بہادری میں فرق ہے، ہماری لاشیں گری ہیں، ہم الیکشن کے خلاف نہیں ہیں، سارے باہر چلے گئے ابھی بتا رہے ہیں ہم الیکشن لڑیں گے، ہم چاہتے ہیں، الیکشن ہو کسی کا خون نہ بہے۔
اس دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان اور پلوشہ خان ایوان میں پہنچ گئے، سینیٹرپرنس عمر نے کہا ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں ہمارے ادارے قربانیاں دے رہے ہیں ، ہم کوئٹہ سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہاں درجہ حرارت منفی ہے، الیکشن کمیشن بہتر فیصلہ کرے گا۔
سینیٹر منظور کاکڑنے کہا ہم وہاں زندگی گزار رہے ہیں، گیس ڈیرہ بگٹی سے نکل رہی ہے پنجاب کی ہر فیکٹری کو گیس مل رہی ہے، ڈیرہ بگٹی کی عوام کو گیس نہیں مل رہی الیکشن کے لیے تیار ہیں مگر عوام کو دہشتگردی کی لہر کے سپرد نہیں کریں گے۔