لاپتہ افراد سے متعلق کیس، سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری حکمنامہ جاری

Jan 06, 2024 | 19:59:PM

(امانت گشکوری) سپریم کو رٹ نے لاپتہ افراد اور جبری گمشدگیوں سے متعلق کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا جس میں وفاقی حکومت سے کسی بھی شہری کو لاپتہ نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی طلب کرلی گئی۔

سپریم کورٹ نے بلوچ مظاہرین کے پُرامن احتجاج پر پولیس کو ناروا سلوک سے بھی روک دیا۔

حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، حکومت متعلقہ وزارتوں کے سینئیر افسران کی تحریری یقین دہانی دے کہ ماورائے قانون کسی کو نہیں اٹھایا جائے گا، عدالت کے نوٹس میں لایا گیا کہ عدالتی چھٹیوں میں بلوچ مظاہرین پر پولیس نے تشدد کیا، عدالت پُرامن مظاہرین پر کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتی۔

یہ بھی پڑھیے: عدلیہ کیساتھ اختلاف کے باوجود ادب و احترام ضروری ہے ، چیف جسٹس

تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ عدالت فیض آباد دھرنا فیصلے میں بھی پُرامن احتجاج کا حق واضح کر چکی ہے، لاپتہ افراد کمیشن دس روز میں اپنے کوائف سے متعلق تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کرائے اور اٹارنی جنرل لاپتہ افراد کمیشن سے رپورٹ آجانے کے بعد حتمی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

سپریم کورٹ کے حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ کیس کی سماعت طلب کردہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد ہوگی، اعتزاز احسن کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے عائد اعتراضات ختم کیے جاتے ہیں، اعتزاز احسن کی درخواست میں عدالت صرف لاپتہ افراد تک محدود رہے گی جبکہ ان کی درخواست میں سیاسی وابستگی رکھنے اور واپس آجانے والوں کے معاملے کو عدالت نہیں دیکھے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں چار رکنی لاپتہ افراد کمیشن 2011ء سے قائم کیا گیا جس پر آمنہ مسعود جنجوعہ اور دیگر فریقین نے لاپتہ افراد کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ کمیشن کے کئی پروڈکشن آرڈرز نظر انداز کیے گئے ہیں، فیصل صدیقی کو عدالت لاپتہ افراد کیس میں معاون مقرر کرتی ہے۔

مزیدخبریں