(ویب ڈیسک)وفاقی حکومت نے 21 اداروں کی نجکاری اور 8 اداروں کی مکمل غیرفعالی کی فہرست ایس آئی ایف سی کو پیش کر دی۔ اگلے ہفتے ایس آئی ایف سی کی اہم میٹنگ میں ان 29 اداروں کی نجکاری اور غیرفعالی پر بحث ہوگی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق چھ نئے اداروں کو نجکاری کی فعال فہرست میں شامل کیا گیا ہے ، جبکہ آٹھ اداروں کو مکمل طور پر غیرفعال قرار دے دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق 8 غیرفعال وفاقی اداروں کا مجموعی خسارہ 30 ارب روپے سے زائد ہے، جبکہ ان میں سے کچھ ادارے کئی سال سے بند پڑے ہیں، جن کا 10 سال کا مجموعی مالیاتی حجم 100 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ 15 اداروں کو پہلے ہی نجکاری کی فعال فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔
سرکاری حکام کے کے مطابق ان اداروں میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، جنکو ون، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن، جنکوفور، لاکھڑا پاور اور جامشورو پاور فعال نجکاری لسٹ میں شامل ہیں۔ جبکہ مورافکو انڈسٹریز لمیٹڈ، پی اے سی او، پاکستان موٹرز کمپنی لمیٹڈ، بھی مکمل غیرفعال اداروں میں شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ پاکستان آٹوموبائل کارپوریشن، ریپبلک موٹرز لمیٹڈ، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ غیر فعال اداروں شامل ہیں ، پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ ،ایک ہنر ایک نگر کے نام بھی غیر فعال اداروں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
سرکاری حکام کے مطابق پاکستان ہنٹنگ اینڈ اسپورٹس آرمز ڈیولپمنٹ کمپنی کا نام بھی غیر فعال اداروں میں شامل ہیں۔ وزارت صنعت کے موقف کے مطابق مکمل غیر فعال ادارے کئی سال سے بند ہیں، جنہیں نجکاری کی لسٹ میں شامل کیا گیا، پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کوپچھلے مالی سال میں تقریبا دوارب کے خسارے کا سامنا رہا،وزارت صنعت کے مطابق ریپبلک موٹرز لمیٹڈ اور سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ 1992 سے نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں، وزارت صنعت و پیداوار مالی نقصان اور عدم استحکام کی وجہ سے وفاقی حکومت نے دسمبر 2019 میں کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک ہنر ایک نگر کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : 8سال بعد بھارت کو شکست،زمبابوے نے پہلا ٹی ٹوئنٹی جیت لیا