(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں استعفوں اور وزیراعظم انتخاب کے دوران ووٹنگ کے عمل کے بائیکاٹ پر شدید اختلافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے پارٹی فیصلوں پرتحفظات کا اظہارکیا ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے اکثریتی ارکان قومی اسمبلی میں واپسی کے خواہشمند ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ووٹنگ بائیکاٹ اور استعفوں کی تجویز دینے والی شخصیت کو سامنے لایا جائے۔
ارکان کا کہنا ہے کہ پارٹی کو غلط مشورہ دے کر سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، زیادہ تر ارکان قومی اسمبلی کے اندر حکوت کو ٹف ٹائم دینے کے خواہاں ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف وہب عامر ڈوگر بھی ووٹنگ کے بائیکاٹ کا مشورہ دینے والے سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر بائیکاٹ نہ کیا جاتا تو راجہ ریاض اور دیگر منحرف ارکان ڈی سیٹ ہوچکے ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں:لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام کے لیے اچھی خبر، حکومت نے بڑا اعلان کردیا
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان نے پارلیمانی پارٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس بلا کر سب کو مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے، کیونکہ پارٹی نے گزشتہ فیصلوں سے سیاسی خودکشی کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے متعدد ارکان قومی اسمبلی میں واپس جانے کیلئے پرتول رہے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کسی رکن کو جعلی اسمبلی میں نہیں جانے دیں گے، یہ جعلی اسمبلی ہے جو اسمبلی میں جانا چاہتا ہے وہ پارٹی چھوڑ کر چلا جائے، اس حکومت نے لوٹے کے ذریعے الیکشن کمیشن ممبران لگائے اورحکومت لوٹے کے ذریعے چیئرمین نیب لگانے جارہی ہے۔