(امانت گشکوری)نیب ترامیم کیس میں چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کیس سے متعلق جو کہنا چاہتے ہیں بتائیں،بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ وضاحت چاہتا ہوں کہ گزشتہ سماعت پر کونسی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی،آپ نے گزشتہ حکمنامہ میں لکھا کہ میں نے سیاسی باتیں کیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کیس سے متعلق بات کریں باقی باتیں چھوڑیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیلوں پر سماعت کی،دوران سماعت بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں ایسا کونسا خطرناک آدمی ہوں کہ غلط بات کر دونگا،مجھے کیوں مشکوک کردار سمجھا جارہا ہے، پہلے لائیو کیس چل رہا تھا میں آیا تو بند کر دیا گیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ججز اپنے فیصلوں کی وضاحت نہیں کرتے،بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں۔
جسٹس امین الدین خان نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو پہلے بہت ریلیف مل چکا ہے،نیب ترامیم سے متعلق کیس کی حد تک بات کریں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتاہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ آپ اپنے کیس پر رہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کالعدم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا،مجھے 14 سال کی قید ہوگئی کہ میں نے توشہ خانہ تحفےکی قیمت کم لگائی،پونے دو کروڑ روپے کی میری گھڑی تین ارب روپے میں دکھائی گئی،میں کہتاہوں نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ تعینات کرے،حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتاتو تھرڈ امپائر تعینات کرتاہے،نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتاہے،نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا،برطانیہ میں جمہوری نظام اخلاقیات، قانون کی بالادستی، احتساب پر ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بانی پی ٹی آئی سے استفسارکیا کہ آپ کیا کہتےہیں کہ پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ فارم 47 والے ترمیم نہیں کرسکتے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ پھر اسی طرف جارہے جو کیسز زیر التوا ہیں۔