اگر دشمن ملک سے بات ہوسکتی ہے تو سیاستدانوں سے کیوں نہیں،چیف جسٹس کا بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ،  فیصلہ محفوظ

Jun 06, 2024 | 18:22:PM
اگر دشمن ملک سے بات ہوسکتی ہے تو سیاستدانوں سے کیوں نہیں،چیف جسٹس کا بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ،  فیصلہ محفوظ
کیپشن: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) بانی پی ٹی آئی عمران خان  نے نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کردی،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ خان صاحب تمام مسائل سیاست دان خود حل کر سکتے ہیں،سیاست دان آپ کے دشمن نہیں ہیں،اگر دشمن ملک سے بات ہوسکتی ہے تو سیاست دانوں سے کیوں نہیں۔سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت مکمل ہونے پر محفوظ کر لیا،عدالت نے کہاکہ جلد کیس کا فیصلہ سنائیں گے۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے مقدمے کی سماعت کی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ کا حصہ تھے۔

بانی پی ٹی آئی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میں ایسا کونسا خطرناک آدمی ہوں کہ غلط بات کر دونگا،مجھے کیوں مشکوک کردار سمجھا جارہا ہے، پہلے لائیو کیس چل رہا تھا میں آیا تو بند کر دیا گیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ججز اپنے فیصلوں کی وضاحت نہیں کرتے،بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں۔

جسٹس امین الدین خان نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو پہلے بہت ریلیف مل چکا ہے،نیب ترامیم سے متعلق کیس کی حد تک بات کریں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتاہوں۔ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ آپ اپنے کیس پر رہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کالعدم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا،مجھے 14 سال کی قید ہوگئی کہ میں نے توشہ خانہ تحفےکی قیمت کم لگائی،پونے دو کروڑ روپے کی میری گھڑی تین ارب روپے میں دکھائی گئی،میں کہتاہوں نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ تعینات کرے،حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتاتو تھرڈ امپائر تعینات کرتاہے،نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتاہے،نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا،برطانیہ میں جمہوری نظام اخلاقیات، قانون کی بالادستی، احتساب پر ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے بانی پی ٹی آئی سے استفسارکیا کہ آپ کیا کہتےہیں کہ پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ فارم 47 والے ترمیم نہیں کرسکتے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ پھر اسی طرف جارہے جو کیسز زیر التوا ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ  کرتے ہوئے کہاکہ جو کچھ آپ کیساتھ ہورہا ہے آپ اسے ٹھیک نہیں کریں گے،سیاست دان جیل میں جاکر زیادہ میچور ہو جاتے ہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ آپ نے کیا بات کی سوری سمجھ نہیں آئی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں نے کہا جیل جاکر سیاست دان زیادہ تجربہ لیتے ہیں،آپکو موقع ملے تو کیا آپ نیب کو ٹھیک نہیں کریں گے،سب لوگ آپ کی طرف اور سیاست دانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ  نیب ترامیم صرف چند شخصیات کیلئے کی گئیں،اینتونیو گوتیرس نے اجلاس بلایا تھا کہ غریب ملک مزید غریب کیوں ہورہے ہیں،تمام ممالک کو رپورٹ بھیجی گئی تھی کہ پیسہ منی لانڈرنگ سے باہر بھیجا جاتا ہے،اربوں روپے منی لانڈرنگ سے بیرون ملک بھیجے جارہے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ یہ سب حقائق ہیں مگر آپ نیب ترامیم کو خلاف آئین ثابت کریں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ خان صاحب ان ترامیم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی،آپ نے میرا نوٹ نہیں پڑھا شاید نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیاہے، جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ  کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہےگا؟ بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میرے ساتھ 5 روز کے اندر فیصلے دیکر نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا،28 سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا،غریب ملکوں کے سات ہزار ارب ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں اس کو روکنا ہوگا،میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں۔ 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا نیب ایسے ہی برقرار رہے گی،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ نیب کو بہتر ہونا چاہئے کرپشن کیخلاف ایک خصوصی ادارے کی ضرورت ہے ، جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی کو چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کرا دیا،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں جیل میں ہی ہوں ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہو جائے گی ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ خان صاحب تمام مسائل سیاست دان خود حل کر سکتے ہیں،سیاست دان آپ کے دشمن نہیں ہیں،اگر دشمن ملک سے بات ہوسکتی ہے تو سیاست دانوں سے کیوں نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ  کرتے ہوئے کہاکہ امید ہے آپ بھی کبھی اقتدار میں آئیں گے سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کرپشن کی بات کی گئی تو سب کو مل کر اسے روکنا ہوگا،ملک میں پیسے نہیں ہونگے تو حکومت بھی کوئی نہیں لے گا،فاروق ایچ نائیک اور فیصل جاوید بیٹھے ہیں یہ سب سیاست دان مل کر مسائل حل کر سکتے،

بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ دبئی لیکس میں بھی نام آچکے پیسے ملک سے باہر جارہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ خان صاحب آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں،جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پانی پاک ہے ناپاک پہلے آپ آگ تو بجھائیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ بھارت میں کیجریوال کو رہا کیا گیا سزا معطل کرکے الیکشن لڑنے دیاگیا،مجھے پانچ دنوں میں ہی سزائیں دے کر انتخابات سے باہر کر دیا گیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ تو سیاسی نظام کس نے بنانا تھا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں،پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا لگا ہواہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ بھی ہوگیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا،ہم آپ کی طرف دیکھ رہے آپ ہماری طرف دیکھ رہے۔

بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس کا حوالہ دینا چاہا تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے روک دیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سائفرکیس میں شاید اپیل ہمارے سامنے آئے،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ میں زیر التوا کیس کی بات نہیں کررہا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمارا یہی خدشہ تھا کہ زیر التوا کیس پر بات نہ کر دیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ آپ نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیوں نیب بل کی مخالف نہیں کی؟بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ یہی وجہ بتانا چاہتاہوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے،شرح نمو چھ عشاریہ دو پر تھی حکومت سازش کے تحت گرا دی گئی،پارلیمنٹ جا کر اسی سازشی حکومت کو جواب نہیں دے سکتا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ  ملک کو کچھ ہوا تو عدلیہ نہیں سیاستدان ذمہ دار ہوں گے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے،ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ فاروق نائیک صاحب آپ کی بھی ذمہ داری ہے،ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں مگر آپ سیاستدان بھی احساس کریں،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ خان صاحب آپ سارا دن بہت تحمل سے بیٹھے،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت مکمل کر لی،عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت نے کہاکہ جلد کیس کا فیصلہ سنائیں گے۔

 یہ بھی پڑھیں: نیب ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہو جائے گی مگر ۔۔۔عمران خان نے سنگین خدشے کا اظہار کردیا