(24 نیوز ) نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نیب پراسیکیوٹر پر غلط رپورٹ تیار کرنے پر برہم ہو گئے ۔
تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران عمران خان کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے سوال کیا کہ نیب نے ریکوڈک کیس میں 10 ارب ڈالر کی ریکوری کیسے لکھ دی؟ نیب پراسیکیوٹر نے روسٹرم پر آکر جواب دیا کہ یہ ہماری ان ڈائریکٹ ریکوری تھی،چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی غلط دستاویز دائر کرنے پر آپ کو توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان پھر گویاں ہوئے اور پوچھا کہ کدھر ہیں پراسیکیوٹر جنرل کیسے یہ غلط دستاویز پیش کیں؟عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کر دی چیف جسٹس کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے یہ والے پراسیکیوٹر آئندہ اس عدالت میں نہ آئیں، چیف جسٹس پاکستان ریکوڈک ریکوری کا کریڈٹ لینے پر نیب پر برہم ہو گئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا آپ سپریم کورٹ کو مذاق نہ سمجھیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو ایسی رپورٹ لکھتے ہوئے شرم آنی چاہیے تھی۔
یہ بھی پڑھیں : اگر دشمن ملک سے بات ہوسکتی ہے تو سیاست دانوں سے کیوں نہیں،چیف جسٹس کا بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ