مون سون 2024 اور پاکستان پر منڈلاتے خطرات

تحریر : روزینہ علی 

Jun 06, 2024 | 20:43:PM
مون سون 2024 اور پاکستان پر منڈلاتے خطرات
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

گرمی کا موسم ہو تو سب کو مون سون کا انتظار رہتا ہے کیونکہ اس میں رم جھم پھوار جو ہوتی ہے، ایک طرف بڑھتے درجہ حرارت نے عالمی اداروں کو پریشان کر دیا ہے تو دوسری جانب مون سون کی آمد پر بھی خطرے کا الارم بج رہا ہے،جولائی سے ستمبر تک مون سون کی بارشیں موسم بدل دیتی ہیں، کہیں بارشیں بہت زیادہ تو کہیں بہت ہی کم ہوتی ہیں، اس بار مون سون کچھ الگ ہے نہ صرف شدید بارشوں کی توقع کی جارہی ہے بلکہ مون سون کے دوران گلگت بلتستان میں درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ ہوگا، آپ سب شاید یقین نہیں کر رہے لیکن یہ پیش گوئی آ چکی ہے ۔

ابھی جون کی 4 اور 5 تاریخ کو این ڈی ایم اے میں نیشنل مون سون کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں محکمہ موسمیات ،  وزارت ہیلتھ، وزارت ریلوے، پی ڈی ایم اے پنجاب، کے پی کے، پاکستان کمیشن فار انڈس واٹر, نیشنل ہائی وے اتھارٹی, ریسکیو ادارے، صوبائی ادارے برائے آبپاشی, فلاحی اداروں کے نمائندگان، بشمول اقوام متحدہ، آئی این جی اوز نے شرکت کی، محکمہ موسمیات اار این ڈی ایم اے دونوں جانب سے مون سون 2024 میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی، این ڈی ایم اے کی تیکنیکی ٹیم اور محکمہ موسمیات پاکستان کی پیش گوئی کے مطابق، رواں سال مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے 40 سے60 فیصد زیادہ بارشیں متوقع ہیں جس کے باعث دریاؤں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

بریفنگ کے بعد این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ونگ ہیڈ ڈاکٹر طیب شاہ نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مون سون سیزن میں معمول سے زیادہ بارشیں اور معمول سے زیادہ درجہ حرارت متوقع ہے اور سندھ شدید بارشوں کی زد میں ہوگا،بلوچستان میں بھی معمول سے زیادہ بارشوں کی توقع ہے جبکہ خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں معمول کے مطابق بارشوں کی توقع ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، اور خیبرپختونخوا جہاں گلیشئیرز زیادہ ہیں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہوگا.

آخر کیوں ہوگا درجہ حرارت زیادہ؟اس بات پر بہت تشویش ہوئی، میں نے ڈاکٹر طیب سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے درجہ حرارت زیادہ ہونے کی جبکہ مون سون سیزن ہوگا  بارشیں ہونگی اور اس کے باعث آخر گلگت بلتستان میں کیا ہوگا؟؟ وہاں کے عوام کو پیشگی موسمی حالات سے باخبر ہونا چاہیے،کیا مون سون کے دوران بھی ہیٹ ویو اٹیک ہو سکتا ہے؟؟میری پریشانی کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر طیب نے جواب دیا کہ مون سون میں ہم صرف درجہ حرارت نہیں دیکھتے ہیٹ ویو کے اندر ہم نمی بھی دیکھتے ہیں، عموماً جولائی اور اگست میں نمی زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر کوسٹل ایریاز میں اور پھر ہم heat like conditions دیکھتے ہیں جسے ہم ہیٹ ویو، ہیٹ اسٹریس یا ہیٹ انڈیکس کا نام دیتے ہیں، اور گلگت بلتستان میں ہیٹ انڈیکس بڑھ سکتا ہے صرف اتنا ہی نہیں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہونے کے باعث گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈنگ بھی ہوسکتی ہے، پاکستان کے شمالی علاقوں میں گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈنگ ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر طیب نے مزید بتایا کہ 2024 کا ہر مہینہ درجہ حرارت کے اعتبار سے زیادہ گرم ہے اور سنو کور اگر کم ہو تو درجہ حرارت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جنوری، فروری، مارچ میں برفباری کم ہوئی، سنو(snow) کور کم پڑی تو کم برفباری سے پاوڈر سنو (snow) میلٹ ہوئی اس لیے زمینی درجہ حرارت اس بار وہاں زیادہ ہے، مون سون سیز کے دوران زیادہ درجہ حرارت کے علاوہ گلگت بلتستان میں جو سیلابی صورتحال بنے گی وہ زیادہ میلٹنگ کی وجہ سے ہے،، اب گلگت بلتستان کے علاوہ جو باقی صوبے ہیں ان میں بھی انتہائی پریشان کن حالات کی نشاندہی کی گئی ہے ،دریاؤں میں سیلابی صورتحال بھی شدید نوعیت کی ہو سکتی ہے، جہلم، چناب، ستلج، راوی میں سیلابی صورتحال کا زیادہ امکان ہے اور کوہ سلیمان اور کوہ کیرتھر میں بھی فلیش فلڈنگ کا زیادہ خدشہ ہے قمبر، شہداد کوٹ، دادو، لسبیلہ میں زیادہ بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال بن سکتی ہے، جھل مگسی، ڈیرا مراد جمالی، سانگھڑ، میرپور خاص، ٹھٹہ، بدین، کشمور، گھوٹکی میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے، خیبرپختونخوا میں دریائے پنجگوڑہ، اور دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہو سکتا ہے ، نوشہرہ اور خیرآباد میں سیلاب کا زیادہ امکان ہے.

خدشات یہ ہیں کہ تمام متعلقہ ادارے کیا پیشگی اقدامات کر رہے ہیں؟؟ محکمہ موسمیات پیش گوئی کر دے گا، این ڈی ایم اے سے بھی ایڈوائزری جاری ہو جائے گی، اور این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجینسی آپریشن سینٹر میں ہر ایک چیز کی مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے تاہم یہ ادارے تو بروقت آگاہ کر دیں گے لیکن دیگر متعلقہ اداروں نے اس قومی مون سون کانفرنس میں گزشتہ اعداد و شمار تو بتا دیئے،، سال 2022 کے نقصانات کی تفصیلات بھی بتا دیں لیکن پلان نہیں بتایا گیا کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے یا شدید بارشوں میں کیا ریسکیو پلان ہوگا، کیا اقدامات ہونگے کہ نقصان کم سے کم ہو.

اس وقت پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچار ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث معاشی نقصان کا بھی سامنا ہے تاہم اداروں کو بروقت مربوط حکمت عملی اسر جامع پلان کی ضرورت ہے، ماضی کے تجربات کی روشنی میں پیشگی اقدامات جہاں ضروری ہیں وہیں شدید متاثرہ علاقوں میں شعور آگہی کے پروگرامز بھی ہیں۔

دیگر کیٹیگریز: بلاگ
ٹیگز: