وزیراعظم آج اعتماد کا ووٹ لیں گے،ارکان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ قومی اسمبلی قواعد کے مطابق وزیراعظم اعتماد کا ووٹ "قرار داد" کے تحت کی تقسیم کے ذریعے رائے شماری کے تحت لیں گے۔اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گی۔
قومی اسمبلی کے قاعدہ 36 اور شیڈول دوم کے مطابق اجلاس شروع ہونے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کریں گے جس کا مقصد یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی عمارت میں موجود تمام ارکان کی حاضری یقینی ہو جائے۔اس کے بعد ہال کے تمام دروازے بند کر دئیے جائیں گے۔ اس طرح کوئی رکن باہر یا اندر نہیں آ سکے گا۔
سپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد پڑھنے کے بعد ارکان سے کہیں گے کہ ان کے حق میں ووٹ ڈالنے کے خواہشمند شمار کنندگان کے پاس ووٹ درج کروا دیں۔شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے نشان لگا کر اس کا نام پکارا جائے گا۔قواعد کے تحت ووٹ درج ہونے کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی اپنی لابیز میں انتظار کریں گے۔تمام ارکان کے ووٹ مکمل ہونے کے بعد سیکرٹری قومی اسمبلی گنتی کا نتیجہ سپیکر کے حوالے کریں گے۔
سپیکر دوبارہ دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آ جائیں اور پھر سپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کر دیں گے۔وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد منظور یا مسترد ہونے کے بارے میں قومی اسمبلی کے سپیکر صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کے پابند ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کو سادہ اکثریت کیلئے ہر صورت 171 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ 341 کے ایوان میں حکومتی اتحاد کی تعداد 181 جبکہ اپوزیشن کے پاس 160 ووٹ ہیں۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپنے 157 ارکان ہیں جبکہ اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کی 5، 5 نشستیں ہیں، جی ڈی اے کی 3، آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک، ایک نشست ہے، 2 آزاد امیدوار بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی ووٹ استعمال نہیں کریں گے، جس کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کا نمبر 180 بنتا ہے۔ پی ٹی آئی رکن فیصل واوڈا ہائی کورٹ میں اپنا استعفیٰ پیش کر چکے ہیں تاہم قومی اسمبلی نے ان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا، اس لیے وہ بھی ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔
متحدہ اپوزیشن میں مسلم لیگ (ن) کے 83 اور پیپلز پارٹی کے 55 اراکین ہیں۔متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، بی این پی کی 4، اے این پی کی 1 نشست ہے جبکہ اپوزیشن کو 2 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے تاہم پی ڈی ایم نے آج کے اجلاس کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔