(24نیوز) سٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا مجموعی قرضہ بڑھ کر 365 کھرب 37 ارب روپے ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 329 کھرب 97 ارب روپے تھا اور یہ تقریباً 11 فیصد 35 کھرب 40 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کا مقامی قرض بھی 21-2020 کے پہلے 7 ماہ کے اختتام پر بڑھ کر 245 کھرب 2 ارب روپے ہوگیا جبکہ گزشتہ سال یہ 217 کھرب 94 ارب روپے تھا جو 12.4 فیصد یا 27 کھرب 10 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔جنوری کے آخر میں وفاقی حکومت کا بیرونی قرض 120 کھرب 35 ارب روپے بتایا گیا ہے جبکہ یہ گزشتہ سال کے اس ہی عرصے کے دوران 112 کھرب 2 ارب روپے تھا جو 832 ارب یا 7.42 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
قرض کی صورتحال میں مجموعی طور پر اضافے کے باوجود سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ طویل المدتی مقامی قرضوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا جو گزشتہ سال جنوری کے آخر تک 167 کھرب 48 ارب روپے کے مقابلے میں تقریبا 193 کھرب 67 ارب روپے ہوگیا جو 15.63 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
دوسری جانب مختصر مدتی مقامی قرضے اس سال جنوری کے آخر میں صرف 89 ارب روپے اضافے سے 51 کھرب 36 ارب روپے پر آگئے جبکہ گزشتہ سال یہ 50 کھرب 47 ارب روپے تھے جو 1.76 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور یہ بظاہر حکومت کی حکمت عملی کا ایک حصہ تھا کہ قرضوں کی پروفائل کو طویل کیا جائے تاکہ قرضوں کی خدمات میں اعتراضات دور ہوسکیں۔
سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں مقامی گھریلو مستقل قرض بھی 156 کھرب 92 ارب روپے بتایا گیا جس میں ایک ہی سال میں 17.83 فیصد یا 23 کھرب 75 ارب روپے کا زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے، جنوری 2020 کے آخر میں یہ 133 کھرب 17 ارب روپے رپورٹ کیا گیا تھا۔اس میں رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے اختتام پر تقریبا 150 کھرب روپے مالیت کے وفاقی حکومت کے بانڈز کا ایک بڑا حصہ شامل ہے۔