(24نیوز)بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں گدھوں کی طلب بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ بھینس اور بکری کے مقابلے گدھی کا دودھ بہت مہنگا فروخت ہورہا ہے۔ پوری ریاست میں مرغے اور بکرے کے گوشت کے ساتھ ساتھ گدھے کے گوشت کی طلب میں بہت زیادہ اضا فہ ہورہا ہے۔
بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ گدھی کے دودھ کا استعمال اپنی صحت بہتر کرنے کے لئے کررہے ہیں جبکہ ان کا خیال ہے کہ گدھے کا گوشت کھانے سے تولیدی عمل پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق گدھی کا دودھ صحت کے لئے مفید ہوتا ہے لیکن اس کا گوشت کھانے سے تولیدی عمل پر اثرات کے کوئی سائنسی شواہد نہیں۔حقیقت میں گدھوں کے گوشت میں ایسی کوئی خاصیت موجود نہیں ہے۔لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گدھے کے دودھ میں وٹامن ڈی اور فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں۔
ریاست کے نامور طبی ماہر کوٹی کوپالا راو¿ کے مطابق گدھی کے دودھ میں جو پروٹین ہوتا ہے اسے پروٹین کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ جن بچوں کو گائے یا بھینس کے دودھ سے الرجی ہوتی ہے ان کو یہ دودھ دیا جاسکتا ہے۔
ریاست میں جانوروں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیم اینی مل ریسکیو آرگنائزیشن کے مطابق طلب میں اضافے کی وجہ سے ریاست میں گدھوں کے غیرقانوی کاروبار بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
تنظیم کے مطابق گدھے کے گوشت کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔ اس لئے اس کے گوشت کی دکانیں بھی بہت کھل گئی ہیں۔ دوسری ریاستوں کے مقابلے آندھرا پردیش میں گدھوں کی تعداد کم ہے، اس لئے اب انہیں دوسری ریاستوں سے خرید کر یہاں لایا جارہا ہے۔آندھرا پردیش میں اس وقت ایک گدھے کی قیمت 15 ہزار سے 20 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اس لئے دوسری ریاستوں کے لوگ یہاں آکر اپنے گدھے فروخت کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں انڈیا کے مختلف علاقوں میں گدھوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اور اگر یہی حال رہا تو جلد ہی گدھے صرف چڑیا گھر میں دیکھنے کو ملیں گے۔ایک اندازے کے مطابق آندھرا پردیش میں فی الوقت صرف 5000 گدھے موجود ہیں۔
اینی مل ریسکیو آرگنائزشن سے منسلک کشور کے مطابق ایک گلاس چائے بنانے کےلئے جتنے دودھ کی ضرورت ہوتی ہے، گدھی کے اتنے دودھ کی قیمت 50 سے 100 روپے ہے۔ جبکہ اس کا گوشت 500 سے 700 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے۔ اسی لئے دوسری ریاستوں سے غیر قانونی طور پر گدھوں کو یہاں لاکر فروخت کرتے ہیں اور زیادہ رقم بناتے ہیں۔