(ویب ڈیسک) وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دعوئوں اور شعلہ بیانی کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان اور اپوزیشن کے درمیان شسکست دینے کے بلند و بانگ دعوئوں کا سلسلہ جاری ہے حتیٰ کہ اب وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی یہ دعویٰ کر دیا ہے کہ’’ میرے ہوتے ہوئے کوئی مائی کا لعل حکومت نہیں گرا سکتا‘‘ ایک طرف تو مولانا فضل الرحمان نے ہفتے کو نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ہونے والی ’’ کامیابیوں‘‘ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جس پر میاں نواز شریف نے اطمینان کا اظہار کیا۔
جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے آصف علی زرداری سے بھی فون پر رابطہ کیا اور ’’نمبرزگیم‘‘ کے تناظر میں مشاورت کی تو دوسری طرف بلاول بھٹو کی ہدایت پر پارلیمانی امور میں مہارت رکھنے والے سید خورشید شاہ جو اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں وہ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں ’’اہم مشن‘‘ پر اسلام آباد آیا ہوں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کی یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا لانگ مارچ حکومت کے نہیں بلکہ وزیراعظم کے خلاف ہے اب ان کے اس موقف کی وضاحت خود ان کی پارٹی ہی کرسکتی ہے۔ حکومت گرانے اور حکومت بچانے والوں کے درمیان ایک دوسرے کے ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے اور ان کی تعداد کے حوالے سے ایک دوسرے کو شکست دینے کے بلند بانگ دعووں کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن اس کے باوجود ’’ضرورتمند قائدین‘‘ ایک ایک ووٹ کیلئے ’’دستک دینے‘‘ میں مصروف ہیں ۔
یہ پہلا موقعہ تھا کہ ملک کا کوئی سابق صدر اور اپوزیشن کی بڑی پارٹی کا شریک چیئرمین محض ایک ووٹ مانگنے کیلئے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ گیا تھا۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا قومی اسمبلی صرف ایک ہی رکن ہے دوسری طرف وزیراعظم عمران خان بھی امکانی طور پر 9 مارچ کو کراچی کیلئے عازم سفر ہو رہے ہیں جہاں سابق وزرائے اعظم میاں نواز شریف، بینظیر بھٹو سمیت دیگر کی ’’سیاسی تقلید‘‘ کی شکل میں وہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد بھی جائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت کی اتحادی جماعت کے ارکان اسمبلی نے حکومت کی ’’آزمائش‘‘ کے اس موقعہ پر خواہش کی شکل میں مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم ایم کیو ایم کے مرکز ضرور آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: میرا100روپیہ واپس کرو ورنہ۔؟دوست نے انتہائی خوفناک قدم اٹھالیا