34 سال ملازمت کرنیوالی لائبریرین کی واجبات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(بلال احمد ) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی میں 34 سال سے ملازمت کرنے والی لائبریرین کی واجبات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج ہی سنایا جائے گا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی میں 34 سال سے ملازمت کرنے والی لائبریرین کی واجبات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ رجسٹرار جامعہ کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار ڈاکٹر رعنا ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ عارفہ صدیقی نے 34 سال جامعہ کراچی میں فرائض انجام دیئے، یونیورسٹی انتظامیہ پینشن پنیفٹ ادا نہیں کر رہی، عدالت پہلے ہی معاملہ حل کرنے کا حکم دے چکی مگر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، عدالت نے سینڈیکیٹ اجلاس میں لائبریرین کا مسئلہ حل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
وکیل یونیورسٹی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کی مدت ملازمت 10 سال سے کم ہے جس کی وجہ سے اسے پینشن بینیفٹ نہیں دے سکتے، درخواست گزار کی اپوائنٹمنٹ 34 سال پرانی ہے مگر انہیں کنفرم 2018 میں کیا گیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ ایک شخص 1987 سے آپ کے پاس ملازمت کرتا رہا، آپ کو 2018 میں اسے کنفرم کرنے کا خیال آیا، اتنی مدت تک یونیورسٹی کیا کرتی رہی ہے۔
جس پر رجسٹرار نے کہا کہ میں اکنامکس کا پروفیسر ہوں، رجسٹرار کے عہدے پر اضافی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے، عدالت انتظامی اسامیوں پر اساتذہ کی تعیناتی روک چکی ہے، اگر آپ کو اس بارے میں کوئی علم نہیں تو یہاں کیوں آئے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کی ماضی کی مدت کا بھی جائزہ لیا جائے۔
وکیل جامعہ نے عدالت سے استدعا کی کہ بہتر ہے آپ فیصلہ کر دیں، کیونکہ یہ فیصلہ کسی ایک شخص کو نہیں 18 رکنی سینڈیکیٹ کو کرنا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، آج ہی سنایا جائیگا۔