کالا موتیا بصارت کا خاموش قاتل، آسان ہدف بچے ہیں ، ماہرین نے خبردار کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) کالا موتیا بصارت کا خاموش قاتل ہے، بروقت علاج سے بینائی بچانا ممکن ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے زیر اہتمام ’’گلوکوما آگاہی واک ‘‘ کا اہتمام کیا گیا ، جس میں ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر خالد بن اسلم ،پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر ،پروفیسر محمد معین، پروفیسر حسین احمد خاقان، پروفیسر طیبہ گل ملک، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم،ڈاکٹر لبنیٰ صدیق، ڈاکٹر فاطمہ، ڈاکٹر عدیل رندھاوا، کنیز فاطمہ، زہرہ امبرین، مصباح طارق سمیت دیگر ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکس سٹاف نے شرکت کی ۔
آگاہی واک سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد بن اسلم کا کہنا تھا کہ آنکھوں کی صحت اور بیماریوں کے علاج میں غفلت کسی بڑے مسئلے کا باعث بن سکتی ہے۔ بالخصوص کالا موتیا ہمیشہ کیلئے انسان کو بینائی سے محروم کر سکتا ہے لہذا آنکھو ں کی کسی بھی تکلیف کی صورت میں اسے نظر انداز کرنے کی بجائے فوری طور پر مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے تاکہ بروقت علاج ہو اور مریض بینائی سے محروم ہو کر معاشرے اور خاندان کیلئے بوجھ نہ بنے۔
مزید پڑھیں: جگر کیلئے نقصان دہ غذائیں، جو لوگ شوق سے کھاتے ہیں
پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر کا کہنا ہے کہ کالے موتیے کو بصارت کا خاموش قاتل کہا جاتا ہے جبکہ بروقت علاج سے بنائی کو بچایا جا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں بصارت متاثر کرنے والی بیماریوں پر قابو پانا نہایت ضروری ہے۔ دنیا کی خوبصورتی کے مشاہدے اور زندگی کے حقیقی حسن سے لطف اندوز ہونے کے لئے آنکھوں کی بینائی کا ہونا نا گزیر ہے۔ ان کی قدر کا اندازہ صرف وہ لوگ ہی گا سکتے ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے اللہ کی اس عظیم نعمت سے محروم ہو چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کالے موتیے کی بر وقت تشخیص اور علاج کے لئے عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بڑی عمر کے افراد اپنا طرز زندگی تبدیل کریں۔ روزمرہ ورزش اور واک کو اپنا معمول بنائیں، شوگر و بلڈ پریشر سے بچنے کے ساتھ کمپیوٹر اور موبائل کے استعمال سے بھی احتیاطی تدابیر کو لازمی اختیار کریں۔ علاوہ ازیں بچوں کے موبائل کے غیر ضروری استعمال کو روکا جائے جو کم سنی میں ہی موٹے شیشے کی عینکیں لگانے کا باعث بن رہا ہے۔فضائی آلودگی، سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں بھی آنکھوں کی صحت کو متاثر کررہی ہیں لہذا متعلقہ محکموں کو بھی صحت عامہ کی بہتری کے لئے اس اہم مسئلے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ شہریوں کی آنکھیں متاثر نہ ہوں۔
اس آگاہی واک کے موقع پر پروفیسر محمد معین، پروفیسر حسین احمد خاقان، پروفیسر طیبہ گل ملک، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم،ڈاکٹر لبنیٰ صدیق، ڈاکٹر فاطمہ، ڈاکٹر عدیل رندھاوا، کنیز فاطمہ، زہرہ امبرین، مصباح طارق سمیت دیگر ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکس شریک تھے۔
ضرور پڑھیں: 10 غذائیں جو آپ کی صحت کو متاثر کر سکتی ہیں
شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے پروفیسر محمد معین اور پروفیسر حسین احمد خاقان کا کہنا تھا کہ دنیا کی خوبصورتی دیکھنے کیلئے بینائی ناگزیر ہے لہٰذا اس کی حفاظت کرنا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان میں 18لاکھ افراد کالا موتیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتا ہے عمومی طور پر موروثی کالے موتیے کے اثرات پیدا ئش کے ساتھ ہی ظاہر ہونے لگتے ہیں۔اس موقع پر پروفیسر طیبہ گل ملک اور ڈاکٹر لبنیٰ صدیق کا کہنا تھا کہ بچوں میں موبائل کا غیر ضروری استعمال آنکھوں کی صحت کیلئے شدید نقصان کا باعث ہے۔
میڈیا اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بچّوں میں نظر کی کمزوری کی شرح بڑھ رہی ہے کیوں کہ اکثر والدین پانچ چھے سال کی عُمر کے بچّوں کو موبائل فونز تھما دیتے ہیں۔ ایسے بچّوں میں عینک لگنے کے امکانات پندرہ فی صد تک بڑھ جاتے ہیں۔نامناسب طرزِ زندگی کے باعث بچّوں اور بڑوں کی کثیر تعداد امراضِ چشم کا شکار ہورہی ہے۔
مقرین کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے انگریزی میں ایک معقولہ بھی متعارف کروایا ہے کہ ، Make the Kids play keep the glasses away ، یعنی بچوں کو کھیلنے کودنے دیں اور عینک سے بچائیں۔