عادل راجہ، حیدر مہدی آستین کے سانپ

بلاگ: احمد منصور

Mar 06, 2024 | 12:16:PM

عادل راجہ، حیدر مہدی، آستین کے سانپ نکلے،رانگ نمبرز سے جان چھڑوانے کا تحریک انصاف کو آخر خیال آ ہی گیا۔

شاعر مشرق نے کیا خوب فرمایا ہے کہ
 جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

وہ نکلے میرے ظلمت خانہ دل کے مکینوں میں
سانحہ 9 مئی کے ذمے داروں کی تلاش میں پی ٹی آئی والوں نے بڑے جتن کیئے ، بہت سے دعوے کئے، کبھی بین السطور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگایا تو کبھی علانیہ مخالف سیاسی جماعتوں کو مورد الزام ٹھہرایا ، لیکن جب اپنی آستینوں پر نظر دوڑائی تو وہاں چھپے 2 سانپ سانحہ 9 مئی کی آگ بھڑکانے والوں کی صف اول میں مورچہ زن دکھائی دیئے۔ 
بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں کا محاورہ ایسے ہی مواقع پر بولا جاتا ہے ، دیر آید درست آید بھی اسی کو کہتے ہیں کہ چلیں تاخیر سے ہی سہی پی ٹی آئی کو اپنے اصل ملزم مل تو گئے۔

پی ٹی آئی قیادت نے اب جبکہ اپنی چارپائی کے نیچے بھی ڈنڈا پھیرنا شروع کر دیا ہے تو ابھی کئی مزید سانپ اور سنپولیئے برآمد ہوں گے کہ جنہیں اس نے برسوں تک دودھ پلایا لیکن ان کا پھیلایا ہوا زہر  خود پی ٹی آئی اور اس کے جذباتی و سادہ دل ورکرز کیلئے زہر قاتل ثابت ہوا ۔ اس خود احتسابی کے پہلے مرحلے میں آستین کے 2 سانپوں حیدر مہدی اور عادل راجہ سے مکمل  لاتعلقی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ 

بابا بلھے شاہ کا معروف عارفانہ کلام ہے کہ میری بکل دے وچ چور ، چور چوری نکل گیانی ، پئے گیا جگ وچ شور  ، میری بکل دے وچ چور ، میری بکل دے وچ چور ۔۔۔۔

اس تازہ ترین دریافت کے بعد پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پی ٹی آئی ورکرز سے کہا ہے کہ وہ  عادل راجہ اور حیدر مہدی کی کمپین میں حصہ نہ لیں ،  انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ہمارا حیدر مہدی اور عادل راجہ سے کوئی تعلق نہیں۔ 

پی ٹی آئی کو آخر کار سمجھ آگئی ہے کہ کون سےگھس بیٹھیئےاس کی صفوں میں گھس کر اسے نقصان پہنچا رہے تھے اور "وہ کون ہیں" کہ جنہوں نے عوام اور اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا ماحول بنانے کو اپنی زندگیوں کا مشن بنا رکھا ہے۔ایسے رانگ نمبرز  سے چھٹکارا پانا ضروری تھا اور یہ اچھی بات ہے کہ آخر کار پی ٹی آئی پر یہ حقیقت آشکار ہو گئی ہے۔ 

پی ٹی آئی حالیہ چند برسوں کے دوران جن تلخ تجربات سے گذری ہے ان کے صدمات نے اس کی راہیں مسدود کر دی تھیں ، تحریک انصاف کی قیادت کے حالیہ فکری انقلاب سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اسے اپنا بھولا بسرا سبق یاد آ جائے گا کہ سیاسی مخالفت کو ملک و قوم اور اداروں سے دشمنی کی حد تک نہیں لے جانا چاہیئے اور جو لوگ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو ایسے انتہا پسندی کے راستے پر ڈالتے ہیں وہ دراصل ان کی تباہی کی کسی سازش کا حصہ ہوتے ہیں۔ 

اسد قیصر نے اپنی حالی میڈیا ٹاک میں دوٹوک انداز میں بات کی ہے اور کہا ہے کہ فوج ہمارا ادارہ ہے ہم نے کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ یوٹیوبرز ملک سے باہر بیٹھ کر  تنقید کرنے کی آڑ میں آگ بھڑکا رہے ہیں،انہی یوٹیوبرز نے شیر افضل مروت اور چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف بھی گھناؤنی منفی کمپین چلائی،سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مشکل وقت میں جدوجہد کرنے پر شیر افضل مروت کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہم آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی.

پی ٹی آئی کی طرف سے نام لے کر  عادل راجہ اور حیدر مہدی کے ساتھ اظہار لاتعلقی خوش آئند ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان دونوں رانگ نمبرز کے ساتھ بیرون ملک بیٹھے جو دیگر یوٹیوبرز "اٹیچ" ہیں ان کے بارے میں بھی واضح پالیسی اعلان جاری کیا جائے اور پی ٹی آئی کارکنوں کو ایسے تمام رانگ نمبرز کے وی لاگز کے مکمل بائیکاٹ کی ہدایت بھی  کی جائے، کیونکہ جب تک ان رانگ نمبرز کو ویورز شپ کی صورت میں ریونیو ملتا رہے گا ان کا کالا دھندہ بند ہونے والا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’’مریم نواز! شوباز کے بعد پیش ہے ڈرامے باز‘‘

رانگ نمبرز صرف سوشل میڈیا اور  یوٹیوبرز میں ہی نہیں، تھنک ٹینکس سمیت سیاسی جماعتوں کے کئی دیگر شعبوں میں بھی گھسے ہوتے ہیں،ان سب کی تلاش و نشاندہی بھی ضروری ہے، 

سوشل میڈیا والے رانگ نمبرز اس لیئے زیادہ نمایاں اور زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں کہ وہ فرنٹ لائن پر کھیل رہے ہوتے ہیں ، پی ٹی آئی کے ورکرز اور ووٹرز کی بڑی تعداد ان لوگوں پر مشتمل ہے جس نے حالیہ عشرے کے دوران سیاست میں نئی نئی دلچسپی لینا شروع کی،ان نئے اور کچے ذہنوں کو عادل راجہ اور حیدر مہدی جیسے رانگ نمبرز نے جس طرح گمراہ کر کے آلودہ کرنا شروع کیا اس نے ملکی سیاست کے منظر نامے میں زہر گھول دیا ، اور پھر یوں ہوا کہ ملکی سیاست اور اداروں کو اس کی وجہ سے جو نقصان ہوا وہ تو ناقابل برداشت تھا ہی,خود پی ٹی آئی بھی اس کی زد میں آ گئی.

 کاش بانی پی ٹی آئی اور  تحریک انصاف کےسینئر رہنما ان رانگ نمبرز کے سازشی کردار اور سازشی بیانیئے کا بروقت ادراک کر سکتے , تاہم یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ تاخیر سے ہی سہی ، ادراک کر تو لیا گیا ہے ، امید کی جانی چاہیئے کہ پی ٹی آئی قیادت اب سیاست میں تحمل اور بردباری کی پالیسی کو اپنی حکمت عملی کی بنیاد بنائے گی اور اپنے سیاسی سفر میں درپیش رکاوٹوں اور اسپیڈ بریکرز کو اس کھیل کا ایک لازمی حصہ سمجھ کر برداشت اور حوصلے سے کام لینا سیکھ جائے گی کہ صبر و استقامت ہی سیاست کا سب سے کار آمد ہتھیار ہےاور اس ہتھیار سے کام لینے والا کبھی نہیں ہارتا،اور ہار بھی کیسے سکتا ہے کہ جس کے بارے میں مالک کائنات نے فرما دیا ہے کہ " بے شک میں صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوں " .. اور جس کسی کو اللہ رب العزت کا ساتھ میسر آ گیا اس کی کامیابی میں پھر کوئی شک نہیں رہتا ، کہ رب کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔

مزیدخبریں