دہشتگردی کیخلاف پاکستان فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے، خواجہ آصف

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24نیوز)وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایک بین الاقومی ذمہ داری پوری کی، پرویز مشرف والی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں تھی، ایک دہشت گرد کو گرفتارکرکے امریکا کے حوالے کیا، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے، پاکستان میں دراندازی امریکی اسلحے کے باعث ہورہی ہے، امریکی صدر خود تسلیم کررہے کہ انہیں اسلحہ افغانستان نہیں چھوڑنا چاہئے تھا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ پرویز مشرف والی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں تھی، پاکستان نے ایک بین الاقومی ذمہ داری پوری کی، ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیا، یہ ایک مشترکہ جنگ ہے، سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے، پاکستان میں دراندازی امریکی اسلحہ کے باعث ہورہی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ انہیں اسلحہ افغانستان نہیں چھوڑنا چاہیئے تھا۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی سے مفاہمت کی سیاست کو ترجیح دینی چاہیئے؟ جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ کیا ان سے مفاہمت ہوسکتی ہے کوئی بات چھوڑی ہے؟،خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے تین چار حملے اسلام آباد پر کر چکے ہیں اور اب عید کے بعد پھر اسلام آباد پر نئے حملے کا کہہ رہے ہیں، مفاہمت کی سیاست وہاں ہوتی ہے جہاں دوسرا فریق حملہ آور نہ ہو، حملہ آور کے ساتھ مزاحمت کی سیاست کرنی چاہیئے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں وفاق تعاون نہیں کررہا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کچھ ذمہ داری خود بھی اٹھائے، وہ جرگہ جرگہ کررہے ہیں وہ کچھ نہیں کررہے، وہ بانی پی ٹی آئی کی اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں، خیبرپختونخوا کی دہشت گردی کے خلاف زیرو کارکردگی ہے، وفاق ہر قسم کی خیبرپختونخوا کی مدد کرنے کو تیار ہے۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھنے کا کہہ رہے ہیں، جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پہلے یہاں پر خط لکھتے رہے ہیں، خطوط بازی کو بین الاقومی درجہ دے دیا گیا، جو پہلے خطوط کا حشر ہوا وہی بین الاقومی خطوط کا ہوگا۔
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیا مشورہ دیں گے، جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ وہ مشوروں سے بالاتر ہیں، انہیں جادو منتر کا مشورہ ہوسکتا ہے سیاسی مشورہ نہیں۔