تھری ڈی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ پہلی پرنٹڈ مچھلی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) تھری ڈی پرنٹنگ سے جانوروں کا گوشت اور دیگر اشیاء تو بنائی جا ہی رہی تھیں لیکن اب سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا مچھلی کا مصنوعی گوشت متعارف کرا دیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ سے بنایا گیا ہے۔
فوڈ ٹیک کمپنی رواں سال کے آخر تک تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ مصنوعی مچھلی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو بہت کم وقت میں پکا کر کھائی جاسکے گی۔
اب سمندروں اور دریاؤں میں جال اور ہُک کے ذریعے مچھلی پکڑنے کو بھول جائیں کیوں کہ سائنس دانوں نے لیبارٹری میں تھری ڈی پرنٹڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعی مچھلی بنانے کا آغاز کردیا ہے۔
Israel's Steakholder Foods has partnered with Singapore-based Umami Meats to make 3D printed fish fillets without the need to stalk dwindling fish populations https://t.co/qtHHgy0zz6 pic.twitter.com/Ue2ZRDXohk
— Reuters (@Reuters) May 4, 2023
اسٹیک ہولڈر فوڈز نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مچھلی اسٹیم سیلز سے ایک تھری ڈی پرنٹ شدہ گروپر فش فلے کی صورت میں تیار کی گئی ہے جسے پھر بائیو پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف مراحل سے گزار کر مچھلی کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیک ہولڈر فوڈز نے سنگاپور کی ایک کمپنی اومامی میٹس کی شراکت داری میں مچھلی کے قتلے تیار کیے ہیں، کمپنی کے مطابق لیبارٹری میں تیار کی جانے والی اس مچھلی کا ذائقہ اور غذائیت بھی زبردست ہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی بادشاہ کی تاج پوشی میں استعمال ہونے والا پتھر اتنا اہم کیوں ہے؟
اسٹیک ہولڈر فوڈز کمپنی تھری ڈی پرنٹ شدہ گوشت کے مکمل کٹس کے ساتھ ساتھ دیگر سمندری غذائیں تیار کرنے پر بھی کام کررہی ہے ہیں جبکہ فاسٹ فوڈ کمپنی ’کے ایف سی‘نے مصنوعی چکن نگٹس تیار کرنے کے لیے ایک روسی بائیو پرنٹنگ کمپنی کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے۔