(ویب ڈیسک) تھری ڈی پرنٹنگ سے جانوروں کا گوشت اور دیگر اشیاء تو بنائی جا ہی رہی تھیں لیکن اب سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا مچھلی کا مصنوعی گوشت متعارف کرا دیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ سے بنایا گیا ہے۔
فوڈ ٹیک کمپنی رواں سال کے آخر تک تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ مصنوعی مچھلی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو بہت کم وقت میں پکا کر کھائی جاسکے گی۔
اب سمندروں اور دریاؤں میں جال اور ہُک کے ذریعے مچھلی پکڑنے کو بھول جائیں کیوں کہ سائنس دانوں نے لیبارٹری میں تھری ڈی پرنٹڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعی مچھلی بنانے کا آغاز کردیا ہے۔
اسٹیک ہولڈر فوڈز نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مچھلی اسٹیم سیلز سے ایک تھری ڈی پرنٹ شدہ گروپر فش فلے کی صورت میں تیار کی گئی ہے جسے پھر بائیو پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف مراحل سے گزار کر مچھلی کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیک ہولڈر فوڈز نے سنگاپور کی ایک کمپنی اومامی میٹس کی شراکت داری میں مچھلی کے قتلے تیار کیے ہیں، کمپنی کے مطابق لیبارٹری میں تیار کی جانے والی اس مچھلی کا ذائقہ اور غذائیت بھی زبردست ہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی بادشاہ کی تاج پوشی میں استعمال ہونے والا پتھر اتنا اہم کیوں ہے؟
اسٹیک ہولڈر فوڈز کمپنی تھری ڈی پرنٹ شدہ گوشت کے مکمل کٹس کے ساتھ ساتھ دیگر سمندری غذائیں تیار کرنے پر بھی کام کررہی ہے ہیں جبکہ فاسٹ فوڈ کمپنی ’کے ایف سی‘نے مصنوعی چکن نگٹس تیار کرنے کے لیے ایک روسی بائیو پرنٹنگ کمپنی کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے۔