(ویب ڈیسک) سخت گیر یہودی وزیر امیچائی الیاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف جنگ میں آخری آپشن ایٹم بم گرانا ہے۔
انتہا پسند اوزما یہودیت پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ غزہ جنگ جیتنے کے لیے اسرائیلی فوج کے پاس کئی آپشنز ہیں جن میں آخری اور حتمی اقدام ایٹم بم گرانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’’امریکی صدر فلسطینیوں کی نسل کشی کا حامی ہے‘‘
ٹائم آف اسرائیل کے مطابق ریڈیو انٹرویو میں غزہ پر ایٹمی حملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ثقافت و کلچر کے وزیر امیچائی الیاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے پاس غزہ کی جنگ کا ایک حل یہ آپشن بھی ہے، انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے الیاہو نے غزہ میں انسانی ہمدردی کے تحت بھیجی گئی عالمی امداد کی ترسیل کی اجازت پر اعتراض کرتے ہوئے غزہ میں انسانی المیہ پیدا ہونے اور بچوں سمیت خواتین کے قتل عام کو پروپیگنڈا قرار دیا۔
اسرائیلی وزیر نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ انسانی ہمدردی کے تحت بھیجے گئے امدادی سامان کی فلسطینی ضرورت مندوں تک پہنچانے سے بھی صاف انکار کردیا، سخت گیر یہودی تنظیم کے متعصب وزیر نے غزہ سے فلسطینیوں کو بیدخل اور ان کے گھروں کو تباہ کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطینی آئرلینڈ جائیں یا کسی صحرا کا رخ کریں،یہ فیصلہ انھیں خود کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کی کہ غزہ کی شمالی پٹی کو وجود کا کوئی حق نہیں، فلسطین یا حماس کا جھنڈا لہرانے والے کو اس سرزمین پر زندہ نہیں رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی مظالم کیخلاف متحد ہونا امت مسلمہ کا فرض ہے
یاد رہے کہ مذکورہ اسرائیلی وزیر جس جماعت سے تعلق رکھتے ہیں وہ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے سے فلسطینیوں کو بیدخل کرکے یہودی بستیوں کو آباد کرنے کی حامی جماعت ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے یہودی وزیر کی زہر افشانی کا تاثر زائل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ وزیر غزہ جنگ سے متعلق فیصلہ ساز سیکیورٹی کابینہ کا حصہ نہیں اور نہ ہی وہ اس سیکیورٹی کابینہ کے فیصلوں کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔