(اویس کیانی) نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بنیادی صحت کی سہولیات ہر پاکستانی کا حق ہے اور حکومت عام آدمی کی ان تک رسائی یقینی بنائے گی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے عالمی ادارہِ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کو یہاں ان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں نگران وفاقی وزیرِ صحت ڈاکٹر ندیم جان اور متعلقہ اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ ملاقات میں وزیرِاعظم نے عالمی ادارہ صحت اور دیگر شراکت داروں کا پاکستان کے شعبہ صحت میں اصلاحات میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں وزیرِاعظم نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں بنیادی صحت مراکز کی اَپ گریڈیشن کے اقدام پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے عطیہ کردہ موبائل ہیلتھ کلینکس و ایمبیولینسز سے بنیادی صحت کی سہولیات عام آدمی کی دہلیز تک پہنچائی جائیں گی۔ دور دراز علاقوں میں مقیم لوگوں تک بنیادی صحت کی سہولیات پہنچانے کیلئے موبائل ہیلتھ یونٹس کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی صحت کی سہولیات ہر پاکستانی کا حق ہے اور حکومت عام آدمی کی ان تک رسائی یقینی بنائے گی۔
ملاقات میں وزیرِاعظم کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان میں 464 صحت کے بنیادی مراکز کی اَپ گریڈیشن ایک میگا پراجیکٹ ہے جس پر کام آئندہ دو ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت اپ گریڈ کیے جانےوالے طبی مراکزمیں سے 202 سندھ، 64 خیبر پختونخوا، 131 بلوچستان، 26 پنجاب جبکہ 41 آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہوں گے۔
ڈبلیو ایچ او آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 21 طبی سہولیات، 14 لیبر رومز اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکز کی اپ گریڈیشن کیلئے تعاون فراہم کرے گا۔ بلوچستان میں 99 ہیلتھ سہولیات، 24 لیبر روم اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکز کی اپ گریڈیشن میں تعاون فراہم کرے گا، اسی طرح خیبر پختونخوا میں 36 ہیلتھ سہولیات، 21 لیبر روم اور 7 ای پی آئی ٹریننگ مراکزمیں تعاون کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
پروگرام کے تحت پنجاب میں 15 لیبر روم، 9 ای پی آئی ٹریننگ مراکز اور 2 نیوٹریشن مراکز کی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ سندھ میں 150 ہیلتھ سہولیات، 46 لیبر رومز اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکز کی اپ گریڈیشن بھی پروگرام کا حصہ ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں بنیادی طبی سہولیات کے نظام کی مضبوطی اور اس کے فروغ کیلئے مدد ملے گی جس سے بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت بنیادی طبی سہولیات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا اور انہیں 70 جدید سہولیات سے لیس کیا جائے گا۔
یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا بڑا پروگرام ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر صحت کی سہولیات کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے اور دور دراز کے علاقوں میں صحت کی سہولیات میسر آ سکیں گی۔ وزیرِاعظم کو مزید بتایا گیا کہ موبائل ہیلتھ یونٹس نہ صرف لوگوں کو علاج معالجے کی بنیادی سہولیات فراہم کریں گے بلکہ ڈیجیٹل نظام کے تحت یہ یونٹ صحت کے مرکزی نظام سے منسلک ہوں گے اور مریضوں کو بڑے ہسپتالوں میں ریفر بھی کرسکیں گے۔
بعدازاں وزیرِاعظم نے عالمی ادارہ صحت اور وزارتِ قومی صحت کے مابین لیٹر آف انڈر سٹینڈنگ پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ وزیرِاعظم نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عطیہ کی گئیں 5 ایمبیولینس، ایک موبائل کلینک اور 2 ویکسی نیشن وینز کا بھی جائزہ لیا۔