(24 نیوز) وزیر خارجہ نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا اثر ابھی تک ختم نہیں ہوسکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر سیلاب اگر ہندوستان میں آیا ہوتا تو ان کے دستیاب وسائل میں بھی وہ سیلاب کا مقابلہ نہ کر پاتے۔
بلاول بھٹو نے سیلاب سے ہونے والے نقصان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے، ایسی صورت حال میں بھی کچھ لوگ اپنی سیاست چمکانے کے لیے اسلام آباد آنے کی بات کر رہے ہیں جو افسوس ناک ہے۔
بلاول بھٹو نے اس حوالے سے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا سے بھیک نہیں مانگ رہے بلکہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں اس نقصان پر معاوضہ ادا کیا جائے کیونکہ اس مشکل صورت حال کا شکار ہم گلوبل وارمنگ اور کلامیٹ چینچ کے بین الاقومی عوامل کی وجہ سے ہوئے ہیں جن میں ہمارا حصہ نا ہونے کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سیلاب نے پاکستان کی معیشیت کو کورونا سے بھی کہیں زیادہ نقصان پہنچایا، 4 ملین ایکڑ زرعی اراضٰی اب بھی زیر آب ہے جو مستقبل میں فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے ایک بڑے بحران کا پیش خیمہ ہے۔
بللاول بھٹو نے اس سیلاب کو پاکستانیوں کے لیے قیامت سے پہلے قیامت قرار دیا جس سےتین کروڑ سے زائد آبادی متاثر ہوئی۔
انہوں نے بحالی کے کاموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سے تقریباً 50 فیصد پانی نکالا جا چکا ہے۔