(ویب ڈیسک) امریکا نے پہلی بار نیٹو کے مسلح ترک ڈرون کو مار گرایا ہے جو شام میں ان کے فوجیوں کے قریب پرواز کررہا تھا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر نے بتایا کہ ترک ڈرونز کو جمعرات کی صبح شام کے شہر حسکہ میں امریکی فوجیوں سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر فضائی حملے کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ چند گھنٹے بعد ترک ڈرون امریکی فوجیوں سے آدھے کلومیٹرسے بھی کم فاصلے پر آگیا تھا، جسے خطرہ سمجھ کرF-16 لڑاکا طیارے نے مار گرایا۔
یاد رہے کہ حسکہ شمال مشرقی شام میں ہے اور بنیادی طور پر کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس ہے، جو داعش کے خلاف امریکی اتحاد اہم کا سربراہ ہے۔
رد عمل میں ترک وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مار گرائے جانے والے ڈرون کا تعلق ترک مسلح افواج کا نہیں تھا، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس کی ملکیت ہے۔
مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی
واضح رہے کہ ترک انٹیلی جنس ایجنسی نے اتوار کو انقرہ میں ہونے والے بم حملے کے بعد شام میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔
ترک وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ جمعرات کی رات ترک فوج کے فضائی حملوں نے شمالی شام میں کرد عسکریت پسندوں کے 30 ٹھکانوں کو تباہ کر دیا، جن میں تیل کا ایک کنواں، ذخیرہ کرنے کی سہولت اور پناہ گاہیں شامل ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے ترک ہم منصب سے رابطہ کیا، ترک وزارت دفاع نے کہا کہ ان کے وزیر یاسر گلر نے لائیڈ آسٹن کو بتایا ہے کہ ترکی امریکا کے ساتھ داعش کے خلاف مشترکہ لڑائی کے لیے تیار ہے۔