(24نیوز)ایل پی جی انڈسٹریز ایسوی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں ایل پی جی کے نام زہریلی گیس فروخت کی جا رہی ہے جو جان لیوا حادثات کا باعث بن سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چئیرمین ایل پی جی انڈسٹریز ایسوی ایشن عرفان کھو کھر نے کہا کہ زہریلی ایل پی جی فروخت کرنے والے سستی گیس مہنگی بیچ کر ناجائز منافع کمانے میں مصروف ہیں جبکہ ایل پی جی میں ملاوٹ کرنےوالی غیر معیاری زہریلی گیس 15 روپے کلو میں امپورٹ کی جارہی ہے۔چئیرمین ایل پی جی انڈسٹریز نے کہا کہ سستی گیس امپورٹ کرنے کے بعدزہریلی ایل پی جی 250 سے 280 روپے کلو میں عوام کو فروخت ہورہی ہے،غیر معیاری اور مضر صحت ،خطرناک ایل پی جی منگوا کر پیشر مکس کیا جاتا ہے جبکہ مکس کرنے سے اس کا پریشر بہت بڑھ جاتا ہے۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ سی او ٹو مکس کرنے سے سلینڈر بلاسٹ کے جان لیوا حادثات ہورہے ہیں ،ایران میں پانچ ریفائنریاں جہاں پر یہ زہریلا مواد ضائع کرنے کے بجائے وہ جعلی جی ڈی پر پاکستان آرہا ہے جبکہ پڑوسی ملک سے پانچ ریفائنریوں سے زہریلی گیس کی ملاوٹ والی ایل پی جی پاکستان امپورٹ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد منافع خوروں نے غیر معیاری گیس کی امپورٹ میں اضافہ کردیا ہے ،غیر میعاری ایل پی جی ملک میں امپورٹ ہونے سے معیاری ایل پی جی کے امپورٹرز کا کام شدید متاثر ہوا ہے ،موسم سرما میں ایل پی جی کی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے،جبکہ نومبر ،دسمبر اور جنوری میں ایل پی جی کی ڈیمانڈ ڈیڑھ لاکھ ٹن ہو جائے گی،حکومت اور انتظامیہ غیر معیاری زہریلی گیس کی امپورٹ پر فوری پابندی لگائے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کا کورٹ مارشل ہوگا؟خطرے کی گھنٹی بج گئی
چیئر مین کھوکھر نے کہا کہ زہریلی گیس کی ملاوٹ والی ایل پی جی کی امپورٹ پر فوری پابندی نہ لگی تو موسم سرما میں سلینڈر بلاسٹ کے خدشات بڑھ جائیں گے۔