ڈاکٹرذاکر نائیک سے اداکارہ یشما گل نے اہم سوال پوچھ لیا
گورنرہائوس کراچی میں معروف اسلامک سکالرکی تقریرکے بعد سوال وجواب کاسیشن ہوا تو پہلا سوال یشماگل نے کیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)عالمی شہرت یافتہ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گورنر ہاؤس کراچی میں منعقد ہونے والے اجتماع میں معروف اداکارہ یشما گل نے ان سےتقدیرسے متعلق اہم سوال پوچھ لیا۔
ڈاکٹر ذاکرنائیک ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، گزشتہ شب 5 اکتوبر کو گورنر ہاؤس کراچی میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی،گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور اُن کے بیٹے کا گورنرہائوس آمدپراستقبال کیاگیا،تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد قرآن پاک کی تلاوت ہوئی۔
اجتماع میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے"ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟"کے عنوان پرتقریر کی جس کے بعدسوال و جواب کے سیشن کا آغاز کیا تواس سیشن میں سب سے پہلا سوال معروف اداکارہ یشما گل کی جانب سے کیا گیا،اداکارہ نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بتایا کہ وہ ماضی میں لادین ہوگئی تھیں، پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سُن کر واپس دین کی طرف آئیں۔
یشما گل نے سوال کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی انسان کی تقدیر لکھ دی ہے تو انسان کے اپنے اختیار میں کیا ہے؟، اگر انسان اپنی زندگی میں صحیح یا غلط کام کررہا ہے تو اس کا ذمّہ دار کون ہے کیونکہ ہم انسان تو یہی سمجھتے ہیں کہ تقدیر تو پہلے ہی لکھی جا چکی ہے۔
یشماگل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ یہ سوال ہر مسلمان کے ذہن میں آتا ہے،اکثر لوگ ہمت کرکے یہ سوال پوچھ لیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ فتوے کے خوف کی وجہ سے یہ سوال پوچھنے سے گھبراتے ہیں،اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے، اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ انسان نے اپنی زندگی میں کون سے کام کرنے ہیں پھر چاہے وہ کام اچھے ہوں یا غلط۔،انسان وہ نہیں کرتا جو اللہ تعالیٰ نے اُس کی تقدیر میں لکھ دیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے وہ لکھا ہے جو انسان نے کرنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے اور اللہ جانتا ہے کہ فلاں شخص اپنی زندگی کے کس موڑ پر کیا فیصلہ لے گا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ایک چوراہے پر کھڑا ہے، وہاں سے چار مختلف راستے نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے اُس کی تقدیر میں وہ راستہ لکھا ہے جو اُس انسان نے اُس وقت اپنی سوچ سے چُنا یعنی وہ راستہ اللہ تعالیٰ نے نہیں چُنا بلکہ انسان نے خود اپنے لیے اُس راستے کا انتخاب کیا۔