اسلام آباد پر چڑھائی پروگرام کی قیادت وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے کی:آئی جی اسلام آباد

Oct 06, 2024 | 17:21:PM

(حاشر احسان)آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد پر چڑھائی کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کی،یہ 700 سال پرانا زمانہ نہیں جس میں ایک ریاست گھوڑے لیکر دوسری پر چڑھائی کر دے،یہ احتجاج نہیں تھا بلکہ ایک حملہ تھا۔ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی وفاقی پولیس سید علی ناصر رضوی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ آج کا دن اسلام آباد پولیس کے لیے بہت غمگین دن ہے،آج اسلام آباد پولیس نے اپنا ایک بیٹا کھویا،ڈاکوؤں سے لڑنے والے جوان کی آج شہادت ہوگئی،آج پولیس کی صفوں میں انتہائی دکھ اور تکلیف ہے،حمید شاہ 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کے پتھراؤ کے زد میں آیا،حمید شاہ پر تشدد بھی کیا گیا جس سے وہ شہید ہوگئے،شہید کانسٹیبل کے بچے سوال کر رہے ہیں کہ کیا ریاست انہیں انصاف دے گی،کیا اس شہادت کے پیچھے کرداروں کے خلاف کاروائی ہوگی،ہم اس بات کو سو فیصد یقینی بنائیں گے کہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہو،اس کو کرنے والے کروانے والے اور وجہ بننے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ،سخت سے سخت مقدمہ درج کرنے جا رہے ہیں،آج ایک گھر میں نہیں بلکہ پولیس میں صف ماتم ہے،قانون کے مطابق شہید کے ذمہ داران کو سزا دینگے،جنہوں نے کروایا، جو ملوث ہیں سب کو سزا ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نےپرتشدد مظاہروں کے اب تک 10مقدمات درج ہوئے،دفعہ 144 کے ہونے کے باوجود کیوں احتجاج کی کال دی گئی، ،ان کی جانب سے پہلے بھی وارن کیا گیا لیکن ہم نے صبر کیا،ہم نے اپیل کی کہ یہ چیز مت کریں ،ہمیں اس چڑھائی کا سامنا تب کرنا پڑا جب ملائشیا کے وزیراعظم یہاں تھے،ایس سی او کی کانفرنس کئی دہائیوں بعد پاکستان میں ہو رہی ہے،ایس سی او کی ٹیمز پہلے سے ہی اسلام آباد میں موجود ہیں۔

پریس کانفرنس میں املاک کو پہنچائے گئےنقصان کے بارے میں آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پولیس کے 441 سیف سٹی کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا،پولیس کے 154 ملین کے کیمرے ضائع ہوئے پولیس کی 10 گاڑیاں 31 موٹر سائیکلز کو نقصان پہنچا،نجی گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے جن کی تعداد بہت زیادہ ہے،اس کے علاوہ بھی ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا،ان کا کہنا تھا کہ یہ سادہ احتجاج نہیں تھا،9 مئی کو میں لاہور میں موجود تھا،اس تخریب کاری میں خیبرپختونخواہ کے سرکاری وسائل استعمال ہوئے،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ پولیس کے جوانوں کو استعمال کیا گیا،8 حاضر سروس پولیس ملازمین کی جانب سے احتجاج میں حصہ لیا گیا،میٹرو بس کا جنگلہ توڑ دیا گیا لیکن ہم نے ان کو داخل ہونے سے روکا،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمیں خیبرپختونخواہ ہاؤس سے غلیلیں اور شیلز ملے،ہم پر خیبرپختونخواہ ہاؤس میں بھی سیدھے فائر کیے گئے،ہمارے پاس اس کی تمام فوٹیجز اور ریکارڈ موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک ہم نے 878 شرپسند گرفتار کیے گیے،128 افغان شہری بھی گرفتار کیے گئے،دہشتگردی کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے،اسلام آباد پر چڑھائی پروگرام کی قیادت وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے کی،مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر دھاوا بولا گیا ،یہ 700 سال پرانا زمانہ نہیں جس میں ایک ریاست گھوڑے لیکر دوسری پر چڑھائی کر دے،اب تک مظاہرین کے خلاف10مقدمات کا اندراج کیا جاچکا ہے،یہ احتجاج نہیں تھا بلکہ ایک حملہ تھا،پرامن اسمبلی ایکٹ کا نفاذ ہونے کے باوجود احتجاج کی ضد کی گئی،مظاہرین نے پتھراؤ کیا شیلنگ کی اور زہریلی گیس پھینکی گئی،ہم پر غلیلوں سے حملہ ہوا اور سیدھے فائیر کیے گئے،ان میں سے 128 مظاہرین افغان نیشنل ہیں جن پر فارن نیشنل ایکٹ بھی لگے گا،بہت سارے مظاہرین بھاگ گئے،8 تھانوں میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے،یہ حملے ڈی 13، چائنہ چوک، فیض آباد، 26 نمبر اور مونال کے قریب ہوئے،حکمت عملی یہ تھی کہ پولیس کے سامنے مختلف محاذ کھول دئیے جائیں،ڈی چوک پہنچ کر ان کو تہذیب کاری کرنے کی ہم نے کوشش ناکام بنادی۔

سید علی ناصر رضوی نے مزید کہا کہ اسلام آباد پولیس لوگوں کی جان مال کی رکھوالی کے لیے چوکس ہے،اب ہم اسلام آباد کے اندر ان کے ٹھکانوں پر جائیں گے،اسلام آباد کے اندر سے تمام شرپسندوں کو گرفتار کیا جائے گا،کیمروں کی مدد سے گاڑیوں کے نمبرز بھی حاصل لیے جائیں گے،تینوں ڈی آئی جیز نے 8800 کی نفری تعینات کرکے کنٹرول سنبھالے رکھا،ہمیں مظاہرین سے 61 ماسکس ملے ان گنت شیلز اور غنچے ملے،ہمیں پتھروں اور نمک کا سٹاک ملا،ہمیں پرائیویٹ پستولوں کے علاوہ سرکاری اسلحہ بھی ملا۔ 

یہ بھی پڑھیں:  علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا ہاؤس سے کیسے غائب ہوئے؟حقائق منظر عام پرآگئے

مزیدخبریں