(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کے تناظر میں جی ڈی پی نمو کی شرح 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، عالمی امداد ناکافی ہے، امداد و بحالی کے کاموں کےلئے حکومت بجٹ ترجیحات کا از سرنو تعین کرے گی، وسائل کے اندر رہتے ہوئے رہنا سکیھنا ہوگا، پائیداد اقتصادی نمو کے لئے بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے نکلنا ضروری ہے۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کا دوسرا بڑا صوبہ ایک جھیل کی صورت اختیار کر چکا ہے، سندھ میں کپاس کی فصل مکمل تباہ ہوچکی ہے، ہمارا اندازہ ہے کہ سیلاب سے 40 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں، جو تباہی ہوئی ہے اس کا تصور ناممکن ہے۔
دریں اثنا متحدہ عرب امارات کے ساورن فنڈ کی جانب سے پاکستانی کمپنیوں کے حصص کی خریداری میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ہوا، سرمایہ کاروں کو پاکستان سٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ کمپنیوں کے حصص میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے فنانس ڈویژن میں متحدہ عرب امارات کی اقتصادی ٹیم کے اراکین سے ملاقات کی جس میں فنانس ڈویژن کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔ متحدہ عرب امارات کی اقتصادی ٹیم نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے موجودہ حکومت کے تعاون کو سراہا۔ ملاقات میں مشترکہ تشویش کے مختلف دو طرفہ امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔