(ویب ڈیسک)عمران خان کے وکیل نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو رات کو نیند نہیں آتی، انہیں جہاں رکھا گیا وہاں چھت نہیں، پانی گرتا ہے اور مکھیاں ہیں ،اٹک جیل میں بی کلاس ہی نہیں ہے، یہ صرف تکلیف دینے کیلئےکیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل میں منتقل کرنے کے حوالے سے درخواست میں شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اٹک جیل میں بی کلاس ہی نہیں ہے، یہ صرف تکلیف دینے کیلئےکیا جا رہا ہے، حکام کہتے ہیں کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اٹک جیل میں رکھا گیا ہے، اڈیالہ جیل زیادہ محفوظ ہے یا اٹک جیل، یہ سب کو معلوم ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات اور اٹک جیل سے منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو رات کو نیند نہیں آتی، انہیں جہاں رکھا گیا وہاں چھت نہیں، پانی گرتا ہے اور مکھیاں ہیں جبکہ اڈیالہ جیل میں سکیورٹی انتظامات بہتر ہیں اور بی کلاس بھی موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا حق ہے ہمیں اڈیالہ جیل منتقل کرکے بی کلاس فراہم کی جائے، بشریٰ بی بی جیل میں ملنے گئیں تو ان پر بھی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی، الزام لگایا گیا کہ بشریٰ بی بی نے جیل اہلکار کو 20 ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: چودھری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں 5 اگست کو 3 سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا، بعد ازاں ایف آئی اے نے انہیں 19 اگست کو سائفر کی گمشدگی کے مقدمے میں بھی گرفتار کر لیا تھا۔اسلام آباد آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا معطل کر دی تھی تاہم سائفر کیس میں گرفتاری کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔