جنگی ترانوں نے افواج اورقوم کاجذبہ اُبھارنے میں اہم کرداراداکیا

سجیلے جوانوں کاجوش اور ولولہ بڑھانے کے لیے بنائے گئے ترانے پوری قوم کی آواز بن گئے 

Sep 06, 2024 | 13:03:PM
جنگی ترانوں نے افواج اورقوم کاجذبہ اُبھارنے میں اہم کرداراداکیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) آج یوم دفاع تجدید عہد کا دن ہے،6 ستمبر 1965 کوجب دشمن نے ارض پاک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا توشاعروں، فنکاروں اور  گلوکاروں نے  جذبہ حب الوطنی میں ڈوب کروطن کے سجیلے جوانوں کا جوش و ولولہ بڑھانے کے لیے ایسے ایسے نغمے اورترانے تخلیق کیے جووطن کے سپوتوں کے حوصلے بلندکرنے کے لیے پوری قوم کی آواز بن گئے ۔

چھ ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پرجنگ مسلط کی توصدرایوب خان کے اعلان پر پوری قوم ملک کی حفاظت کے لیے کھڑی ہو گئی،اس نازک موڑ پرریڈیو پاکستان کے کردار کو کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا،لازوال نغموں اورجنگی ترانوں کی تخلیق وترسیل میں صوفی تبسم اورملکہ ترنم نورجہاں کا نام جنگِ ستمبر1965ء کی تاریخ میں یادگاررہے گا،صوفی غلام تبسم کے لکھے ہوئے ترانے"اے پْترہٹاں تے نئیں وکدے" کونورجہاں نے گا کرامرکردیا۔

جنگ کے دوران مہدی حسن نے"اپنی جان نذروکروں اپنی وفا پیش کروں"گاکرجنگ میں اپناحصہ ڈالا،نغمہ نگار مسرور انور نے’’اپنی جاں نذر کروں، اپنی وفا پیش کرو ں"کے علاوہ بھی بے شمارملی نغمات تخلیق کیے  ، گلوکارہ نیئرہ نور کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ترانہ’’وطن کی مٹی گواہ رہنا‘‘بھی مسرورانورکالکھاہواہے۔

 مشیرکاظمی کے شہیدوں کے نام لکھے گئے سلام"اے راہِ حق کے شہیدووفا کی تصویرو"کوگلوکارہ نسیم بیگم نے گایا،اس ترانے کوموسیقارسلیم اقبال نے تخلیق کیاتھا،نسیم بیگم کی آواز میں اس ترانے کو کلاسیکی حیثیت حاصل ہے۔ 

جن دنوں جنگ شروع ہوئی تو انہی دنوں فلم ساز و عکاس ریاض بخاری کی فلم ’’مجاہد‘‘ ریلیز ہوئی تھی جس کا ایک ترانہ جسے حمایت علی شاعر نے لکھا اور خلیل احمد نے دْھن بنائی تھی،یہ ترانہ’’ساتھیومجاہدو جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ محمد علی، مسعود رانا،شوکت علی اور ساتھیوں نے گایا تھا، یہ پہلا فلمی ترانہ تھاجو پْورے پاکستان میں ریڈیو کے ذریعے نشر ہوا تھا۔

اس کے علاوہ نغمہ نگار طفیل ہوشیار پوری کا لکھا ہوا ترانہ " اے مردِ مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا"گلوکارعنایت حسین بھٹی اورساتھیوں کی آوازوں میں ہرطرف گونج رہا تھا۔

شہنشاہ غزل مہدی حسن خان کی آوازمیں’’خطہ لاہور تیرے جاں نثاروں کو سلام‘‘نے فوجیوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کالہوگرمانے میں بھی اہم کرداراداکیاتھا،ملکہ ترنم نورجہاں نے جمیل الدین عالی کے لکھے ہوئے نغمے’’اے وطن کے سجیلے جوانو میرے نغمے تمہارے لیے ہیں ‘‘ گاکرسرحدوں کے محافظوں کوخراج تحسین پیش کیاتھا،نورجہاں کا گیت "میریاں ڈھول سپاہیا تینوں رب دِیاں رکھا ‘‘چونڈا کے محاذ پربھارتی ٹینکوں کا سامنا کرنے والے جوانوں کے لیے تھا۔ 

جوش ملیح آبادی کاانقلابی ترانہ’’اے وطن ہم ہیں تری شمع کے پروانوں میں‘‘مسعود رانا اورساتھیوں نے گاکرفوجیوں اورقوم کالہوگرمانے میں اہم کرداراداکیا۔

جنگ کے پس منظرمیں کئی فلمیں بھی بنائی گئیں جن میں فلمساز و ہدایت کار شباب کیرانوی کی فلم ’’وطن کا سپاہی‘‘ بھی شامل تھی جس میں محمدعلی اور فردوس نے مرکزی کردار ادا کیے،اس فلم میں محاذ جنگ پر جانےوالے شوہر کو بیوی رخصت کرتے ہوئے ایک گیت گاتی ہے"تجھے وطن نے پکارا ہے جا میرے محبوب"نورجہاں کے گائے ہوئے اس گیت کے موسیقارمنظوراشرف تھے۔

وطن کے لیے ترانے لکھنے اورگانے والوں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں استادامانت علی خان،ناہیداخترسمیت کئی گلوکارشامل ہیں، ترانے لکھنے اورگانے کاسلسلہ آج بھی جاری ہے ،ساحرعلی بگا،راحت فتح علی خان سمیت متعدد گلوکارو ں کے گائے ہوئے ترانے آج بھی پاکستانی قوم کے لہوکو گرماتے ہیں۔