(24نیوز )پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے عدالت عظمی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
اس سلسلے میں محکمہ بلدیات اور قانون نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور ابتدائی طور پر اپیل کے ڈرافٹ کے خدو خال بھی واضح کر دئیے گئے ہیں تاہم بلدیاتی اداروں کی بحالی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی تحریری آرڈرز کا انتظار کیا جارہا ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق عدالت عظمی کے تفصیلی تحریری فیصلے کے موصول ہونے پر فوری اپیل ڈرافٹ کو حتمی شکل دے کر عدالت عظمی سے رجوع کیا جائے گا۔ صوبائی سیکرٹری بلدیات پنجاب نورالا امین مینگل نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن اس سے انتظامی بحران و مسائل پیدا ہوئے ہیں۔بلدیاتی نظام کو درست سمت پر لے جانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہاپیل دائر کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے تحریری فیصلے کا انتظار ہے ۔
ایک سوال پر سیکرٹری بلدیات پنجاب نور الامین مینگل نے کہا کہ نئے بلدیاتی ایکٹ 2019 کے تحت الیکشن کرانے کے لئے تیار ہیں اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے میٹنگز بھی ہو چکی ہیں ۔ ایک سوال پر سیکرٹری بلدیات نور الا امین مینگل نے کہا کہ عدالت عظمی کے تحریری فیصلہ کے بعد بلدیاتی نمائندوں کو چارج دینے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ہمیں چارج دینے اور ان کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں مگر اس سے جو انتظامی بحران نے جنم لیا ہے اس حوالے سے اپیل کے ذریعے عدالت عظمی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں ۔انہوںنے نئے بلدیاتی ایکٹ 2019 کے متعلق سوال پر بتایا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں پنجاب بھر صرف ایک میڑوپولیٹن ،گیارہ میونسپل کارپوریشز، 182 میونسپل کمیٹیز ،35 ڈسٹرکٹ کونسلز اور 4015 یونین کونسل تھیں ۔
2013 کے بلدیاتی ایکٹ کی تحلیل کے بعد2017 کی قومی مردم شماری کی روشنی میں نچلی سطح پر انتظامی ، مالی اور سیاسی خود مختاری کے لئے مقامی حکومتوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت تھی جس کے نتیجے میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 میں پنجاب بھر میں 09 میٹروپولیٹن کارپوریشنز، 17 میونسپل کارپوریشنز، 133 میونسپل کمیٹیز، 11 ٹاﺅن کمیٹیز اور 136 تحصیل کونسلز تشکیل دی گئی ہیں ،اسی طرح تحلیل شدہ ایکٹ میں سرکاری ملازمین کی 2206 پوسٹیں تھیں جنہیں بڑھا کر 3984 کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں۔عمران خان محسن کش ، فطرت کے مطابق جہانگیر ترین پر وار کیا،مولا بخش چا نڈیو