(24 نیوز)ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد عوام کیلئے ایک اور بری خبر آگئی، سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2.5 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فیصد ہوگئی، غیر ملکی ادائیگیوں میں عدم توازن اور مہنگائی کے باعث فیصلہ کیا گیا۔
سٹیٹ بینک نے ایمرجنسی میٹنگ میں شرح سود میں اضافے کا اعلان کیا، پالیسی کے مطابق شرح سود پر نظر ثانی 19اپریل کو ہونا تھی، 19اپریل کوسٹیٹ بینک کی دوبارہ میٹنگ ہوگی۔
دوسری جانب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1ارب 8 کروڑ ڈالر کی کمی سے 17 ارب 47 کروڑ ڈالر پر آگئے۔مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 72 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی، جس کے بعد ذخائر 11 ارب 31 کروڑ ڈالر پر آگئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 40 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 15 کروڑ ڈالر پر آگئے، دو ہفتوں میں زخائر میں 3 ارب 96 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔
گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے اس حوالے سے کہا کہ غیر ملکی ادائیگیوں کے زور سے نمٹنے کیلئے سٹیٹ بینک ایکسپورٹرز کیلئے سستے قرضوں کی سکیم ایکسپورٹ ریفائنانس کی شرح بھی بڑھانے کی تیاری کررہا ہے، امپورٹڈ مصنوعات کیلئے کیش مارجن کی شرط کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا بھی جلد اعلان کرنے جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرح کو بہو تسلیم نہیں کر تا۔سسر اقبال گجر کا اظہار لاتعلقی