امریکا میں نسل پرستی کا رجحان ایوانوں تک جا پہنچا

Apr 07, 2023 | 12:34:PM
امریکا میں نسل پرستی کا رجحان ایوانوں تک جا پہنچا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) امریکا میں نسل پرستی عروج پر ہے اور اس کے اثرات مقننہ تک بھی جا پہنچے ہیں۔ 

ٹینیسی ریپبلکنز نے اپنے ریاستی مقننہ سے نمائندو جسٹن جونز اور جسٹن پیئرسن کو نکال دیا ہے جبکہ مقننہ کی نمائندہ گلوریا جانسن کو ایک ووٹ کم ہونے کی وجہ سے نہیں نکالا گیا۔ ٹینیسی ریپبلکنز کی اسمبلی میں ان نمائندگان کو ریاستی مقننہ سے نکالنے کیلئے ووٹنگ ہوئی جس کے بعد جسٹن جونز اور جسٹن پیئرسن کو نکالنے کے حق میں زیادہ ووٹ ہونے کے باعث ریاستی مقننہ سے نکال دیا گیا جبکہ گلوریا جانسن کو مقننہ کا حصہ رہنے کی نسبت مقننہ سے نکالنے کے حق میں ایک ووٹ کم پڑا جس کے باعث وہ ریاستی مقننہ کا بدستور حصہ رہیں گی۔ 

دوسری جانب اس ووٹنگ نے فوری طور پر نسل پرستی جیسے الزامات کو جنم دے دیا ہے کیونکہ جونز اور پیئرسن دونوں سیاہ فام ہیں جبکہ گلوریا جانسن سفید فام ہیں۔ اصلحہ کنٹرول کرنے کے ایک مطالبے کے پیش نظر ہونے والے احتجاج کی وجہ سے جسٹن پیئرسن کو نکالا گیا ہے۔ قبل ازیں جسٹن جونز کو مقننہ کمیٹی کی جانب سے مبزول کر دیا گیا تھا۔ 

امریکا میں بڑھتی نسلی پرستی اور شدت پسندی کے پیش نظر ڈیپ اسٹیٹ ریڈیو کے میزبان، امیرکی اخبار ڈیلی بیسٹ کے کالم نگار اور مصنف ڈیوڈ روتھ کوف کا کہنا ہے کہ فلوریڈا، ٹیکساس، ٹینیسی، آئیڈاہو اور دیگر سرخ ریاستوں میں کیا ہو رہا ہے۔ جہاں پر خواتین، رنگ برنگے لوگوں، ووٹرز، ریٹائر ہونے والوں، خاندانوں اور بچوں کو ان کے حقوق سے انکار۔ کیا جا رہا ہے۔ جس کے باعث یہ ریاستیں تیزی کے ساتھ فاشسٹ ڈسٹوپیا بن رہی ہیں۔ یہ امریکا کیلئے ٹرمپ سے بھی بڑا ڈراؤنا خواب ہے۔

مزید پڑھیں: کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی  گرفتاری پر وائرل تصاویر حقیقت پر مبنی ہیں؟

درحقیقت ٹرمپ شو نے ہماری توجہ کو ان انتہا پسندانہ لہروں سے ہٹا دیا ہے جن پر وہ سوار تھا، اور وہ لہریں اب ہمیں کس طرف لے کر جا رہی ہیں، اس تحریک کے پیچھے ایک نہیں بلکہ بہت سے خطرناک رہنما ہیں، ان کو حکومتی اداروں، ڈونرز،قیادت، تھنک ٹینکس اور مخصوص دلچسپی رکھنے والے گروپس، حکومتی تھیوکریٹک، اقدار کو مسلط کرنے کیلئے عورتوں اور بچوں کی لاشیں گرا رہے ہیں جو اس کو نہایت خطرناک بنا دیتے ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا ہے کہ صدیوں پرانی تاریخ ہے جو ہمیشہ سے دور اندیشی سے قطع نظر رہی جسے جابرانہ تصور کیا جاتا ہے، ایک اقلیت اکثریت کو خاموش کر رہی ہے،ایسے میں ریاست بہ ریاست ووٹ دے اور تعمیل کیلئے جہاں ممکن ہو عدالتیں لگائیں، ذرائع ابلاغ پروپیکنڈے کو روکنے میں اپنا قردار ادا کرے۔

لازمی پڑھیں: ایلون مسلک نے دنیا کے سب سے طاقتور راکٹ کی ویڈیو شیئر کر دی

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آئیے اور ٹرمپ پر نظر رکھیں، اس عمل کو یقینی بنائیں کہ وہ اپنی سیاسی شکست کا سلسلہ جاری رکھے، لیکن براہِ مہربانی ان ریاستی اور مقامی کہانیوں پر عمل کریں اور واپس ان مشکلات سے لڑیں، کیونکہ ہمارا قومی کردار داؤ پر لگا ہے، ہمارا ہمارا مستقبل، ہماری اقدار سب خطرے میں ہیں، یہ سب ماضی میں لوگوں کے بدترین خوابوں سے بھی آگے بہت دور چلا گیا ہے