(24 نیوز) توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین بل 2023 سینیٹ سے منظور ہو گیا۔
توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین بل 2023سینیٹ میں پیش کیا گیا، سینیٹر عبدالکریم نے بل پیش کیا، سینیٹ نے توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین بل 2023کی منظوری کا عمل شروع کرتے ہوئے بل کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کرتے ہوئے بل کی منظورے دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: کپتان کو بڑا جھٹکا، جہانگیر ترین نے نارووال سے 2 بڑی وکٹیں گرا دیں
سینیٹر عبدالکریم کا کہنا تھا کہ یہ بل چھ ماہ سے یہاں زیر التوا پڑا ہے، اب اس بل کو التوا میں نہ ڈالا جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ آج کل سوشل میڈیا پر صحابہ کرام اہلبیت عظام امہات المومنین کی انتہائی گستاخی کی جارہی ہے، جو سوشل میڈیا پر توہین ہورہی ہے وہ اس ایوان میں بیان بھی نہیں کرسکتا، صحابہ کرام اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کے ثبوت لیگل کمیشن آن بلاسفیمی نے ہمیں دیئے ہیں، سوشل میڈیا پر توہین روکی جائے، قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر توہین روکنے کا بل منظور کیا ہے اسے یہاں بھی متفقہ منظور کیا جائے۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قرآن نے جب صحابہ و اہلبیت کو نمونے قرار دیا تو ہم ان کی توہین روکنے کے لئے کیوں قانون سازی نہ کریں، یہاں سے قومی اسمبلی کی طرح متفقہ قانون سازی کرکے دنیا کو پیغام دیں، جس طرح انبیا کی توہین کی سزا ہے اسی طرح صحابہ و اہلبیت کی توہین کی سزا ہے، صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کی سزا تین سال بہت کم تھی اسے بڑھایا جارہا ہے۔
سینیٹر مولانا فیض محمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ توہین کی سزا کم ہونے کی وجہ سے صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین ہورہی ہے، ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے کہ ان اصحاب و اہلبیت کی توہین ہورہی تھی اور ہم ان کی توہین روکنے کے لئے لیت و لعل سے کام لے رہے تھے۔
سینیٹر پیر صابر شاہ کا کہنا تھا کہ اس بل کو پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومین روکنے کے بل کی حمایت کرتا ہوں، حضرات حسنین رضی اللہ تعالی کی جو شان بیان کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ایک طرف یزید کو بعض اوقات امیر المومنین کہا جاتا ہے، یہ بل اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک یزید کو رحمتہ اللہ علیہ کہنے والوں کا محاسبہ نہیں ہوگا، میں اس بل کی حمایت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ریلوے حکام کی لاپرواہی، ایک اور بڑے سانحے کے منتظر، ویڈیو سامنے آ گئی
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ وزیر مذہبی امور بتائیں کہ یہ بل کمیٹی کو بھیجیں یا منظور کریں۔ جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں منظور کرنے کی حمایت کرتا ہوں مگر جو ایوان رائے دے گا اس کے ساتھ ہوں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر ساجد میر نے بل کی حمائت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ہم آہنگی لائے گا۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ہم نے یہ بل دیکھا بھی نہیں، جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ بل آپ دیکھے گی بھی نہیں۔ سینیٹر شیری رحمن نے مزید کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ جس پر سینیٹر حافظ عبدالکریم نے جواب دیا کہ پہلے ہی چھ ماہ بل آپ لٹکا چکے اب لیٹ نہ کریں، سینیٹر شیری رحمن نے پھر وہی کہا کہ کمیٹی کو بھیجیں۔