تحریک انصاف اور حکومت میں نئی قانونی جنگ چھڑ گئی ،مخصوص نشستوں کو خطرہ

Aug 07, 2024 | 09:27:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)مخصوص نشستوں کے حصول میں حکومت نے پی ٹی آئی کیلئے ایک قانونی دیوار کھڑی کردی ہے۔کیونکہ قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔نئے قانون کے اہم نقاط پر بات کریں تو اُن کے مطابق اگرکوئی رکن پارٹی ٹکٹ جمع نہیں کراتا تو وہ آزاد تصورہوگا۔جوشخص 3 دن کسی جماعت میں شامل ہوتو وہ کسی اورجماعت میں نہیں جاسکتا۔جس جماعت کی کوئی سیٹ نہیں، مخصوص نشستیں نہیں لےسکتی۔اب الیکشن کا دوسرا ترمیمی بل 2017سے نافذ العمل ہوگا ۔جس کے بعد اب تحریک انصاف کی مخصوص نشستیں ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی ہیں۔آج ایوان میں جب یہ بل مسلم لیگ ن کے رہنما بلال کیانی کی جانب سے منظوری کیلئے پیش کیا گیا تو اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کیا ،بل کی کاپیاں پھاڑدی گئی۔

پروگرام ’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ جب حکومت نے الیکشن ایکٹ ترمیم بل منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا تو سنی اتحاد کونسل کے صاحبزاد صبغت اللہ نے بھی اپنی ترمیم پیش کردی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل رکن کے ترمیم کی مخالفت کی، رکن اسمبلی صبغت اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔ اِس کے علاوہ علی محمد خان نے بھی الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی، وزیر قانون نے علی محمد خان کی ترمیم کی بھی مخالفت کی جس کے بعد علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔اب علی محمد خان اور بیرسٹر گوہر نے بل کی منظوری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر جو کہا وہ فائنل ہے۔آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے ، تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے حق ملا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کس طرح ہمیں اس حق سے محروم کرسکتے ہیں؟
اب تحریک انصاف نے اِس بل کیخلاف عدالت جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔اب الیکشن ایکٹ بل پارلیمنٹ سے منظور ہوچکا ہے تو اب ایسے میں کیا صورتحال ہوگی تو اِس حوالے سے قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ اب قانون بن گیا ہے تو وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے برتر تصور ہوگا ۔قانونی ماہرین کے بقول یہ سپریم کورٹ کے اپنے 1993 کے ایک فیصلے میں لکھا ہوا ہے کہ ایک بار اگر فیصلہ آجائے اور اس کے بعد قانون بدل جائے تو فیصلے پراثر باقی نہیں رہے گا۔اس لیے اس فیصلے کی روشنی میں حکومت قانون بنا سکتی ہے اور الیکشن کمیشن یہی کہے گا کہ وہ فیصلے پر عمل کروا رہا تھا کہ اِسی دوران نیا قانون آ گیا ۔قانونی ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ نے خود یہ کہہ رکھا ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ آئے تو دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے جس کے لیے لارجر بینچ اس معاملے کو دیکھے گا۔اس لیے اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد آسان نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں:الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور

دوسری جانب سابق جج شاہ خاور کا کہنا ہے کہ معاملہ اب مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔ آرٹیکل 189 کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بائنڈنگ جوڈیشل اداروں اور دیگر حکومتی اداروں پر تو ہے لیکن اس میں پارلیمنٹ کا ذکر نہیں ہے۔پارلیمنٹ اب جو یہ قانون بنا رہی ہے تو الیکشن کمیشن کے لیے بھی پیچیدہ ہو گا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے یا نئے ترمیمی قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔ممکنہ طور پر معاملہ سپریم کورٹ کی طرف واپس جائے گا تاکہ فل کورٹ اس معاملے پر نظرثانی درخواست کو بھی مقرر کرے اور نیا ایکٹ بھی چیلینج ہو تو سپریم کورٹ تشریح کر سکتا ہے۔اب بہرحال تحریک انصاف کیلئے بھی مخصوص نشستوں کو حاصل کرنا اِتنا آسان نظر نہیں آتا۔کیونکہ حکومت مخصوص نشستوں کو تحریک انصاف کی پہنچ سے دور رکھنے کیلئے ایک نیا قانون وجود میں لاچکی ہے۔اب سپریم کورٹ اِس قانون پر کیا فیصلہ دیتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔لیکن سپریم کورٹ کے ججز بار بار واضح کرچکے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔اب تحریک انصاف اور حکومت میں اِس قانون کے بعد نئی جنگ چھڑ گئی ہے کہ پارلیمنٹ اِس قانون کو منظور کرنے کا آئینی اختیار رکھتی ہے یا نہیں ،وزیر اعظم نذیر تارڑ تو کہہ رہے ہیں کہ یہ قانون ،قانون کے مطابق ہے۔

اب حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ اِس قانون میں کوئی ابہام نہیں یہ آئین کے عین مطابق ہے ۔لیکن ظاہر ہے تحریک انصاف کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ قانون اُنہیں مخصوص نشستوں سے دور رکھنے کیلئے بنایا گیا۔جبکہ پیپلزپارٹی کی شازیہ مری بھی آج ایوان میں تحریک انصاف کے اراکین پر خوب گرجتی ہوئی نظر آئی اور اُنہوں نے کہا کہ عدالت کا کام قانون بنانا نہیں بلکہ پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے۔


اب پیپلزپارٹی بھی اِس قانون کے حوالے سے ن لیگ کے ساتھ کھڑی نظر آئی لیکن حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم قانون سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتی نظر آئی،فاروق ستار نے ایوان میں اپنی حکومتی اتحادیوں سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ بل کی منظوری کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: