پاکستان ،بنگلہ دیش کے حالات میں مماثلت؟پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کی طرف مارچ کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)تحریک انصاف حکومت کیخلاف دھرنے یا احتجاج پر گومگو کا شکار نظر آرہی ہے،پی ٹی آئی کے اندر حکومت کے خلاف مزاحمت کو لے کر اختلاف نظر آرہا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کہتے ہیں کہ اڈیالہ جیل کے باہر ستمبر میں دھرنا دیا جائے گا،اب ظاہر ہے تحریک انصاف اب تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اُٹھا سکی۔اور یہی وجہ ہے کہ حماد اظہر اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کرکے حکومتی حلقوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کیا جائے۔لیکن دوسری جانب اسد قیصر نے حماد اظہر کے بیان پر اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماد اظہر کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا بیان اُن کا ذاتی ہے پارٹی میں اِس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب اِس وقت بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پارٹی کے اندر مزاحمت اور مفاہمت کے بینانیے کا ٹکراؤ ہے۔سوال تو وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گںڈاپور پر بھی اندر سے اُٹھائے جارہے ہیں اور پارٹی میں اُن کے کردار کو مشکوک انداز میں دیکھا جارہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں بیڈ گورننس کی شکایتیں صوبائی وزراء بانی پی ٹی آئی کو لگا چکے ہیں ۔اور واقفان حال بتاتے ہیں کہ علی امین گنڈاپور سے بھی بانی پی ٹی آئی کوئی خاص خوش نہیں۔علی امین گںڈاپور کے حوالے سے یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ وہ صرف بھڑکیں ہی لگا سکتے ہیں ۔اب ایک تازہ بھڑک اُنہوں نے مزاحمتی انداز میں لگائی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا اگر کسی میں ہمت ہے تو روک کر دیکھ لے۔
اب علی امین گںڈاپور کی حکومت کو دھمکیاں لگانے کی ایک تاریخ ہے۔اب بہرحال تحریک انصاف کی سیاست اِس وقت کبھی مزاحمت تو کبھی مفاہمت کے گرد گھوم رہی ہے۔بظاہر تحریک انصاف حکومت کیخلاف ایک سمت کا تعین کرنے میں واضح نہیں ہے۔یعنی حکومت کو اپوزیشن سے ابھی قسم کا کوئی خطرہ نظر نہیں آتا۔لیکن دوسری جانب چاہے تحریک انصاف ہو یا پھر جماعت اسلامی ہو وہ حکومت پر واضح کر رہی ہے کہ جو حال بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ہوا وہی حال اِس حکومت کا بھی ہوگا۔اِ
اب تحریک انصاف بنگلادیش کی مثال دے کر حکومت کو خبردار کر رہی ہے ۔لیکن بنگلادیش اور پاکستان کے حالات مختلف ہیں ۔بنگلادیش میں طلبا کوٹہ سسٹم کیخلاف احتجاج کر رہے تھے جو دن بدن تقویت پکڑتا گیا اور بنگلادیشی حکومت نے اِس کو مس ہینڈل کیا جس کی وجہ سے بنگلادیش میں سیاسی رُت پوری طرح سے بدل گئی ۔جبکہ پاکستان میں عوام بجلی کے بلوں اور مہنگائی سے تنگ ضرور ہیں لیکن یہاں ایسی صورتحال فی الحال نظر نہیں آتی ۔البتہ جماعت اسلامی کا دھرنا راولپنڈی میں اب بھی جاری ہے اور جماعت اسلامی بارہاں حکومت کو خبردار کر رہی ہے کہ اگر مطالبات منظور نہ کئے گئے تو اِس کا سنگین نتیجہ نکلے گا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بھی بنگلادیش کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہمیں سری لنکا یا بنگلہ دیش والاراستہ استعمال کرنے پرمجبور نہ کرے۔
اب ایک طرف تحریک انصاف اور جماعت اسلامی پاکستان میں بنگلادیش جیسی تبدیلی لانے کی بات کر رہی ہے تو دوسری جانب خواجہ آصف بانی پی ٹی آئی کے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے حوالے سے ٹویٹ پر رد عمل دے رہے ہیں۔وہ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ہے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ھو رہا ھے۔ تاریخ نے اپنی verdict دی ھے۔ بانی PTI کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑی بے رحم ہوتی ھے۔اب حکومت شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرنے کو مکافات عمل قرار دے رہی ہے اور ساتھ تحریک انصاف کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ جس کا وہ حوالہ دیتی ہے اس کے ساتھ بنگلادیشی عوام نے کیا سلوک کیا اور کہیں ایسا سلوک تحریک انصاف کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے اور عوام اِس کو مسترد کرسکتی ہے۔مزید دیکھیں اس ویڈیو میں