سودی نظام ، سٹیٹ بنک کی جنوری تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

Dec 07, 2020 | 18:38:PM

(24 نیوز)وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کیخلاف کیس کی سماعت ، عدالت نے اگلے سال جنوری تک مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی سٹیٹ بنک کی استدعا مستر دکردی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمے کو طویل عرصے تک ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل سٹیٹ بنک سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اٹارنی جنرل اورسٹیٹ بنک کے حکام نے مزید وقت دینے کی استدعا کی ہے،اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز اس عدالت کے سماعت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کر چکے ہیں،عدالت نے کہاکہ وفاق اپنا جواب جمع کرا چکا ہے ،جو اب ریکارڈ کا حصہ ہے،ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔
وکیل سٹیٹ بنک نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ریمانڈ آرڈر میں شرعی عدالت کو دائرہ اختیار پر بھی اپنا فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے، عدالت نے کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں مگر ملک میں پانچ بینک اسلامک بینکنگ کام کر رہے ہیں،ورلڈ بینک بھی اسلامک بینکنگ کو سپورٹ کر رہا ہے۔
وکیل سٹیٹ بنک نے کہاکہ آئین کے تحت یہ پالیسی معاملہ ہے، عدالت مداخلت نہیں کر سکتی،آئین کا آرٹیکل 38 بھی حکومت کو پابند نہیں کرتا اتنے عرصے میں رباہ ختم کیا جائے،آرٹیکل 38 میں کہا گیا ہے کہ ریاست جتنا جلدی ممکن ہو گا رباہ ختم کرے گی،اس ضمن میں اقدامات اٹھانا پارلیمنٹ یا حکومت کا کام ہے، عدالت حکم نہیں دے سکتی،سٹیٹ بنک،حکومت اور پارلیمنٹ معاملہ کو دیکھ رہے ہیں،قانون سازی بھی ہورہی ہے۔
عدالت نے کہاکہ حکومت جو قانون سازی کر رہی ہے،پارلیمنٹ میں کیا پیش رفت ہوئی ہمیں آگاہ کیا جائے، وکیل جماعت اسلامی نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس عدالت کو سماعت کا اختیار حاصل ہے،درخواست گزاروں کی طرف سے کسی آئینی شق کو چیلنج نہیں کیا گیا،درخواستوں میں یہ بھی استدعا نہیں کی گئی کہ آئین سے انٹرسٹ کا لفظ ختم کیا جائے۔
وکیل جماعت اسلامی نے اپنے دلائل میں مزید کہاکہ حکومت یا فریقین جس چیز کو رباہ سمجھتے ہیں وہ عدالت کے سامنے رکھیں،آئین ساز اس وقت آگاہ تھے کہ نظام میں رباہ موجود ہے،آئین سازوں نے رباہ ختم کرنے کی بات کی حکومت اس لفظ کی تشریح لیکر آجائے،وکیل جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ ہو سکتا ہے کسی جگہ پر انٹرسٹ کی تشریح رباہ ہو اور کہیں پر نہ ہو،آئین کی رو سے قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا،چاروں صوبوں اور اٹارنی جنرل نے شرعی عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم کیا ہے۔
چیف جسٹس شرعی عدالت نے کہاکہ اٹارنی جنرل شرعی عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کر چکے ہیں،یہ عدالت آئین اور قانون میں تبدیلی کا حکم نہیں دے سکتی،یہ عدالت کوئی قانون بنانے سے نہیں روک سکتی، عدالت نے فریقین سے تحریری موقف طلب کرتے ہوئے سماعت 18دسمبر تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں