بھارت ، لو جہاد قا نون کے تحت 10 مسلمان گرفتار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بھارت میں پولیس نے مبینہ طور پر شادی کے بعد مبینہ طور پر خواتین کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرنے والے 10 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا۔ ان افراد کو انسداد مذہب تبدیلی قانون المعروف لوجہاد قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
تفصیلا ت کے مطا بق ا ترپردیش بھارت کی وہ پہلی ریاست بن گئی تھی جس نے زبردستی یا دھوکے سے مذہب تبدیلی کے خلاف قانون منظور کیا تھا۔اس قانون کے تحت دوسروں کو زبردستی یا شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے والوں کو قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق انسداد مذہب تبدیلی قانون میں کسی مذہب کا نام شامل نہیں، تاہم ناقدین نے اسے اسلام مخالف قرار دیا جسے صرف 'لو جہاد' روکنے کے مقصد کے لیے نافذ کیا گیا ہے جسے سخت گیر ہندو گروپس ہندو خواتین کو محبت اور شادی کے وعدوں کے ذریعے بہکا کر مسلمان بنانے کی سازش قرار دیتے ہیں۔چار سینیئر پولیس عہدیداران کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے اترپردیش کے مختلف حصوں سے 10 افراد کو الگ، الگ شکایات پر گرفتار کیا گیا، جو والدین نے درج کرائی تھیں اور الزام لگایا تھا کہ ان کی بیٹیوں کو مسلم مردوں نے مبینہ طور پر اغوا کیا۔ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ 'ہم نئے قانون کو صرف ان مردوں کو گرفتار کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جن کے خلاف ہمارے پاس جبری مذہب تبدیل کرانے کے پختہ ثبوت ہیں'۔ نئے شادی سے دو ماہ قبل ضلعی مجسٹریٹ کو نوٹس دینا ہوگا جس کے بعد انہیں کوئی اعتراض نہ ہونے کی صورت میں شادی کی اجازت دی جائے گی۔