(24 نیوز)داسوپن بجلی منصوبہ خزانے پر بوجھ بن گیا، واپڈا کی نا اہلی اور سستی کے باعث 466ارب 95کروڑروپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا، آڈیٹرجنرل کی 20-2019 کی رپورٹ میں بڑے انکشافات سامنے آگئے، داسو پن بجلی منصوبے کے ٹینڈرز پر اعتراضات اٹھادیئے گئے ۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹینڈرز کی بولی کھلنے سے منظوری تک 600 روزکی تاخیر کی گئی،منصوبے کے ٹھیکے میں تاخیرسے یومیہ ریونیو نقصان کاتخمینہ 30 لاکھ ڈالرہے،منصوبے میں تاخیرکے باعث مہنگا تیل خریداری کی مدمیں نقصان کاتخمینہ 20لاکھ ڈالرہے، الیکٹرومکینیکل ورکس کی خریداری کیلئے ڈیڈلائن سے2ماہ سے زائدکی تاخیرکی گئی، ورلڈ بینک نے بھی ٹھیکے میں تاخیرپر اعتراض اٹھایا، نقصان کی ذمہ داری کس کی ہے؟محکمانہ تحقیقات بھی سامنے نہ لائی جا سکیں،وزارت آبی وسائل کے کہنے پر بھی واپڈا انٹرنل انکوائری نہ کرسکا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ منصوبے میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی جوبراہ راست منصوبے پراثرانداز ہو،جواب معقول نہیں تھاکیونکہ ٹھیکا دینے کے عمل میں تاخیرکاجواز نہ تھا،رواں سال کے آغاز میں جی ایم واپڈاکو انکوائری کی ہدایت کی گئی تھی ،جی ایم واپڈا سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کی گئی،اس رپورٹ کوحتمی شکل دیئے جانے تک کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیاگیا۔
داسوپن بجلی منصوبہ خزانے پر بوجھ بن گیا، 467 ارب کا نقصان
Dec 07, 2020 | 23:54:PM