(24 نیوز) پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے توہین عدالت نوٹس میں روسٹرم پر آکر اپنی تقریر پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں اسد عمر کی توہین عدالت نوٹس پر سماعت ہوئی۔ جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا آپ کے موکل کہاں ہیں ان کو پیش کریں۔ اسد عمر نے کہا کہ میرا مقصد کسی بھی جج یا عدلیہ کو نشانہ بنانا نہیں تھا، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، اگر میری تقریر سے کوئی لائن کراس ہوئی تو معافی مانگتا ہوں۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں نے آپ کو لانگ مارچ کی اجازت دی، آپ نے عدالتوں پر الزامات لگائے، مسئلہ توہین عدالت کا نہیں، اداروں اور ان کی شخصیات کے اوپر الزامات کا ہے۔
اسد عمر نے عدالت کو بتایا کہ میری تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا۔ جس پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت کے پاس آپ کا ویڈیو بیان موجود ہے، آپ کو معلوم ہے آپ نے تقریر میں کیا کہا ؟ آئین کا آرٹیکل 50 اور 60 رائٹ ٹو ڈیموکریسی کی اجازت دیتا ہے، آئین رائٹ ٹو موومنٹ کی اجازت دیتا ہے لیکن اداروں پر تنقید کی نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے اسد عمر کو جاری توہین عدالت نوٹس کیس نمٹا دیا۔