(ویب ڈیسک ) مودی سرکار منی پور میں امن و امان کی صورتحال قائم کرنے میں بری طرح ناکام، خون ریز نسلی فسادات اور فوج کے جعلی مقابلوں کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ۔
کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب 7 نومبر کو منی پور کے ضلع جیریبام میں ایک خاتون کو زیادتی کے بعد ہلاک کردیا گیا تھا اور پولیس کے ہاتھوں کوکی قبیلے کے 10 نوجوانوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا۔
بھارتی پولیس نے ان کو دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ کوکی قبائل نے اسکی تردید کی، کوکی قبائل کے مطابق جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے عسکریت پسند نہیں بلکہ ہمارے گاؤں کے رضاکار تھے۔
جان کی بازی ہارنے والے نوجوانوں کے اہل خانہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن 10 افراد کو پولیس نے ہلاک کیا ان میں سے کوئی بھی دہشت گرد نہیں تھا، پولیس غلط بیانی کررہی ہے۔
ایک مقتول نوجوان کے بھائی نے کہا کہ آنکھیں بند کرتے ہی اپنے بے گناہ قتل ہونے والے بھائی کا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق کوکی نوجوانوں کو بدترین تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
منی پور کے رہایشیوں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اور وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، مودی سرکار نے منی پور میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں اور علاقے میں 9000 پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے۔