بھارتی  کسان ڈٹ گئے،  2 اکتوبر تک احتجاج جاری رکھنے کااعلان

Feb 07, 2021 | 10:11:AM

(24 نیوز)مودی حکومت کے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کی یکسوئی تک گھر واپس نہیں ہوں گے اور نہ ہی مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لئے زور دیں گے ۔ احتجاج اب رکے گا نہیں بلکہ 2 اکتوبر تک احتجاج کو جاری رکھا جائے گا ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہفتہ کی دوپہر کسانوں کا پہیہ جام پرامن رہا ، ریاستی اور قومی شاہراہوں پر شاہراہیں بند تھیں ۔ دہلی اور اترپردیش کی سرحد غازی پور پر جمع کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ 2  اکتوبر تک اس احتجاج کو جاری رکھا جائے گا ۔ اس تاریخ تک حکومت کو اپنے قوانین واپس لینے ہوں گے ۔ اگر حکومت قوانین واپس لینے میں ناکام ہوتو کسان گروپ ان قوانین کے خلاف اپنے احتجاج کو مزید وسعت دیں گے ۔ ہم اس وقت تک گھر واپس نہیں ہوں گے تاوقتیکہ ہمارے مطالبات پورے کیے جائیں ۔

 دوسری جانب بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت تمام دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ملک کے کئی حصوں میں کسانوں نے  پہیہ جام کیا ۔ 15 اضلاع میں 33 مقامات پر سڑکیں بند کردی گئیں ۔دہلی کے اطراف سرحدوں پر کسان جمع ہیں ۔ گذشتہ نومبر سے جاری یہ احتجاج شدت اختیار کررہا ہے ۔ مودی حکومت نے کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے آہنی دیواریں کھڑی کردی ہیں ۔ جگہ جگہ کنکریٹ بیررس اور لوہے کی تیز سلاخوں کو گاڑھ دیا ہے ۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے تین زرعی قوانین ان کی روٹی روزی چھیننے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔

مزیدخبریں