مردم شماری کا طریقہ کار UNO معیار سےمتصادم، جماعت اسلامی کی سپریم کورٹ میں درخواست
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)جماعت اسلامی نے سال 2017 میں ہونیوالی مردم شماری کے طریقہ کار کو اقوامِ متحدہ کے معیار، پابندیوں اور مینڈیٹ سے متصادم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی کابینہ مشترکہ مفادات کونسل مفادات کو زیر نہیں کرسکتی اور کونسل کی جانب سے مردم شماری کی تصدیق کرتے ہوئے اس کے آڈٹ کا حکم نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔مزید یہ کہ عمومی شماریات ایکٹ 2011 قانونی اختیار سے خارج ہے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کے مقرر کردہ معیار کے مطابق نہیں اور اس قانون کی دفعہ 23 کے تحت تشکیل دیا گیا سوالنامہ جو مردم شماری میں استعمال ہوا وہ اقوام متحدہ کے معیار کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اس وجہ سے اس قانون کو دائرہ کار سے خارج قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ مردم شماری کو آئین کی دفعہ 8 کے تحت جانچا جانا چاہیے اور عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دی جانی چاہیے۔درخواست میں کہا گیا کہ سال 2017 کی مردم شماری بالخصوص کراچی کے لیے بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ سال 2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والا ملک ہے جس میں 20 کروڑ سے زائد نفوس ہیں اور چونکہ تمام اقوام اور معاشیات آبادی میں اضافے اور مستقبل کی نوجوان نسل پر انحصار کرتی ہے اسلئے اس اضافے کو پائیدار اور دستیاب وسائل سے متناسب ہونا چاہیے۔