حکومت کو گھر بھیجنے کےلئے ہر آپشن استعمال کیا جائےگا ۔۔ فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو مل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز )پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے حکومت کو مزید وقت نہ دینے اور اسے گھر بھیجنے کےلئے آئینی، قانونی اور سیاسی آپشن استعمال کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام فیصلوں کا اختیار پارٹی قائد محمد نواز شریف کو تفویض کر دیا جبکہ پارٹی صدر شہباز شریف کو اختیار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کریں اورسی ای سی کے فیصلوں کی روشنی میں انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے اور ان کی مشاورت کے ساتھ پی ڈی ایم کا جلد ازجلد اجلاس بلانے کی درخواست کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔ لانگ مارچ کےلئے بلاول کا اھم اقدام
مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ویڈیو لنک ایپ زوم پر منعقد ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ، اسحاق ڈار ، سردار ایاز صادق اور عابد شیر علی لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف ، نائب صدور مریم نواز ، حمزہ شہباز ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ لاہور سے شریک ہوئے۔اجلاس میں سی ای سی کے ممبران مرکزی و صوبائی رہنما بھی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔ اجلاس میں تمام اراکین نے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف پرغیر مشروط اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سی ای سی ممبران کو ہفتے کے روز سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اپنی رہائشگاہ پر دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر ہونے والی ملاقات سے تفصیلی آگاہ کیا۔ شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی جانب سے عدم اعتماد اور لانگ مارچ کے حوالے سے دی جانے والی تجاویز اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے سامنے رکھے گئے نکات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں تمام ممبران نے اپنی اپنی رائے کا بھی اظہار کیا جبکہ حتمی طو رپر پارٹی قائد نواز شریف سے رہنمائی حاصل کی گئی۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں کچھ رہنما?ں نے تحریک عدم اعتماد کے حق اور اس کی مخالفت میں کھل کر بات کی۔ مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھاکہ اگر ایسے موقع پر جب عام انتخابات کا وقت قریب آرہاہے ایسے میں تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو اس سے عمران خان کو سیاسی طور پر تقویت ملے گی اس لئے ہمیں انتہائی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی ای سی نے حتمی فیصلوں کا اختیار مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو دیدیا جس پر نواز شریف نے پارٹی صدر شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ وہ مشاورت کے عمل کو وسیع کریں اور اس حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں سے بھی بات کریں اور متفقہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے تاکہ حکومت کے خلاف موثر اقدام اٹھایا جا سکے۔
اجلاس کے بعد پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور معیشت سمیت مجموعی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے اور تمام شرکاءنے اس بات پر اتفاق رائے کا اظہا رکیا کہ پاکستان جو 2018 میں ترقی او رخوشحالی کی رہا پر گامزن تھا جس میں معاشی بحالی کا عمل او رامن او راستحکام کا عمل دن بدن گہرا ہوتا جارہا تھااو رملک ترقی کے راستے پر چل رہا تھا گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں حکومت نے ہر شعبے میں پاکستان کے ترقی کے سفر کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا گیا ہے پاکستان کو قرضوں کے شکنجے میں جکڑ دیا گیا ہے ،ہر شعبے میں کرپشن میں میگا سکینڈل سامنے آ چکے ہیں ،حکومت کے وزرا اور حکومت بد ترین کرپشن کے اندر ملوث ہے جس کے نتیجے میں پاکستان بین الاقوامی سطح پر بد ترین کرپشن کی ریٹنگ پر آ چکا ہے ،پاکستان سفارتی سطح پر تنہا ہے ،مہنگائی اس سطح پر پہنچ چکی ہے عام آدمی کے لئے زندہ رہنا نا ممکن ہے غرضیکہ ہر شعبہ پریشان ہے۔ احسن اقبال نے اجلاس کے اعلامیے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے شرکا میں اتفاق رہا کہ عوام کی حالت زار او رملک کی داخلی و خارجی نازک و سنگین صورتحال کے پیش نظر موجودہ حکومت کو مزید وقت دینا ملک کی سلامتی کے لئے شدید خطرہ ہے اور اسے کسی بھی طرح مزید وقت نہ دیا جائے۔ پارٹی نے نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کے تناظر میں ملک و قوم کو درپیش سنگین مسائل سے نجات دلانے کے لئے تمام فیصلوں کا اختیار انہیںتفویض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس انہیں اختیار دیتا ہے کہ وہ عوام کو تاریخ کی نا لائق نا اہل او رکرپٹ ترین حکومت سے جلد سے جلد نجات دلانے کے لئے تمام آئینی جمہوری اور سیاسی اقدامات کریں۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس نے پارٹی صدر شہباز شریف کو اختیار تفویض کیا کہ وہ ملک بھر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور مشاورت کا عمل تیز تر کریں تاکہ قومی سطح پر قومی اتفاق رائے پر مبنی ایک لائحہ عمل تشکیل پائے اور موجودہ حکومت سے نجات کی عوامی خواہشات کو پورا کیاجاسکے۔ اجلاس پارٹی صدر کو یہ اختیار بھی تفویض کرتا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور دیگر راہنما?ں سے رابطہ کریں، سی ای سی کے فیصلوں کی روشنی میں انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے اور ان کی مشاورت کے ساتھ پی ڈی ایم کا جلد ازجلد اجلاس بلانے کی درخواست کریں تاکہ قومی سطح پر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے متفقہ اور مشترکہ فیصلوں کی روشنی میں آگے بڑھا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس نے پی ڈی ایم کے23 مارچ کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت اور اس میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس نے پارٹی کے پارلیمانی بورڈکی تشکیل نو اور نئی منشورکمیٹی قائم کرنے کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔
یہ بھی پڑھیں۔ بلدیاتی الیکشن میں پوری قوت کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔۔ وزیر اعظم