(24 نیوز)پاکستان میں اس مرتبہ متوقع وزیراعظم کے حوالے سے دلچسپ صورتحال بن سکتی ہے کیونکہ اس مرتبہ بھی ملک کو ایک نوجوان وزیراعظم مل سکتا ہے کیونکہ متوقع وزیراعظم کی عمروں میں کافی فرق ہے۔
پاکستان میں عام انتخابات کی گہما گہمی جہاں عروج پر ہے وہیں انتخابی مہم کا آج آخری روز ہے، مختلف سیاسی جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں نے پرجوش انداز میں اپنی اپنی انتخابی مہم کیں، جس کا بنیادی مقصد 8 فروری کے روز بیلٹ باکس میں اپنے اپنے ناموں کے سب سے زیادہ ووٹ دیکھنا ہے جو ان امیدواروں کے لیے ایوان اقتدار کا ٹکٹ پکا کروائے گا۔
الیکشن سے پہلے ہی سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم کے لیے ناموں کا اعلان کردیا تھا جبکہ 2018 میں حکمرانی کرنے والی پی ٹی آئی کا نام و نشان نہ رہا جس کے بعد امکان یہی ہے کہ 8 فروری کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہی کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نواز شریف کو وزیراعظم کے لیے نامزد کیا گیا ہے،اگر پیپلز پارٹی اکیلے یا پھر دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مرکز میں حکومت بنا لیتی ہے تو یہ پیپلز پارٹی کے لیے ایک طرح سے اتفاق اور تاریخ دوبارہ دہرانے جیسا ہوگا، پیپلز پارٹی اگر مرکز میں حکومت بناتی ہے تو بلاول بھٹو وزیراعظم ہوں گے اور اس وقت بلاول بھٹو کی عمر 35 سال ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ووٹرز کا 44 فیصد حصّہ نئی قیادت اور نئی سوچ کو چنے گا, شیری رحمٰن
ماضی میں جب بے نظیر بھٹو پہلی مرتبہ 1988 میں وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں تو ان کی عمر بھی 35 سال ہی تھی۔دوسری جانب اگر اگلی حکومت مسلم لیگ نواز کی بنتی ہے تو نواز شریف وزیراعظم بنیں گے، اس وقت نواز شریف 74 برس کے ہیں۔