(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی حکومت نے بلا اجازت حج کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر، حج سے بے دخلی، جرمانہ اور قید ہوسکتی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ نے حج انتظامات کو مؤثر بنانے، ماحول عبادت کے لیے ساز گار رکھنے، بدنظمی کو روکنے کے لیے مقررہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیوں اور ان پر سزاؤں کا چارٹ جاری کردیا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق جو سعودی یا خلیجی حج پرمٹ کے بغیر منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں جائے گا اس پر 15 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ دوبارہ خلاف ورزی پر آئندہ حج موسم میں سزا دگنی کردی جائے گی۔ جو سعودی یا خلیجی حج اجازت نامے کے بغیر مکہ مکرمہ کے اطراف اس کی اندرونی بیلٹ منیٰ، مزدلفہ و عرفات کے اطراف اور الرصیفہ میں حرمین شریفین ٹرین سٹیشن پر پکڑا جائے گا اس پر دس ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ خلاف ورزی دہرانے پر سزا دگنی ہوگی اور حج مقامات سے باہر پکڑے جانے والے کو حج کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوئوں کی مسلم دشمنی عروج پر۔۔ مسلمانوں سے معاشی بائیکاٹ کے حلف کی ویڈیو وائرل
غیرسعودی اور غیر خلیجی شہری کی جانب سے حج قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے پر اسے مملکت سے بے دخل کردیا جائے گا، مملکت میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔ ہر سال 25 شوال سے غیرملکیوں اور مملکت میں مقیم تارکین کو مکہ مکرمہ جانے سے روک دیا جائے گا-اس سے وہ مقیم تارکین وطن مستثنی ہوں گے جو مکہ شہر میں سکونت پذیر ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارشیں۔۔ محکمہ موسمیات نے بڑی پیشگوئی کردی
واضح رہے کہ مذکورہ خلاف ورزیوں پر سزاؤں کا عمل درآمد ہر سال 28 ذی قعدہ سے ہوگا۔ مبینہ خلاف ورزیوں میں سے کسی ایک خلاف ورزی تیسری بار دہرائے جانے پر سعودی اور خلیجی شہری پر جرمانہ ہوگا اور قید کم از کم ایک ماہ اور زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی ہوگی۔
حج اجازت نامے نہ رکھنے والے عازمین کو مقامات حج لے جانے والے ٹرانسپورٹر پر 50 ہزار ریال فی مسافر تک کا جرمانہ ہوگا یا چھ ماہ تک قید کی سزا ہوگی۔ دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔ گاڑی کو بھی ضبط کرلیا جائے گا اور ٹرانسپورٹر کی تشہیر بھی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:نیوی سیلنگ کلب کی غیر قانونی قرار۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا
نئے قوانین سے وہ غیرملکی بھی مستثنی ہوں گے جو حج موسم میں وہاں کسی ذمہ داری پر مامور ہوں گے بشرطیکہ ان کے پاس محکمہ پاسپورٹ سے اس کا پرمٹ موجود ہو۔ سزاؤں کے خلاف متعلقہ افراد فیصلے کی اطلاع ملنے کے 10 روز کے اندر ادارہ احتساب (دیوان المظالم) کے یہاں سزا کے فیصلے کو چیلنج کرسکتے ہیں۔