بنگلہ دیش، اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) بنگلہ دیش میں عام انتخابات کی پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے اور اپوزیشن کی بائیکاٹ کی وجہ سے حسینہ واجد کا پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننا یقینی دکھائی دے رہا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسینہ واجد نے الیکشن کا بائیکاٹ کرنے والی سیاسی جماعت کو ’دہشتگرد تنظیم‘ قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان شریف العالم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہو گیا ہے۔‘ بنگلہ دیش میں عام انتخابات کیلئے آج اتوار کو پولنگ ہوئی تاہم اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کو پولنگ شروع ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
اپنی بیٹی اور اہل خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ کے سٹی کالج میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ووٹ ڈالا۔ حسینہ واجد نے ووٹ ڈالنے کے بعد کہا کہ ’بنگلہ دیش ایک خودمختار ملک ہے اور عوام میری طاقت ہیں۔‘
بنگلہ دیشی وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی پارٹی عوام کا مینڈیٹ حاصل کرے گی جس سے وہ پانچویں بار اقتدار میں آئیں گی۔
حسینہ واجد نے کہا کہ انہیں کسی پر الیکشن کی شفافیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’مجھے بنگلہ دیش کے لوگوں کو جواب دینا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کیا بنگلہ دیش کے عوام اس انتخاب کو قبول کرتے ہیں۔‘
ووٹوں کی گنتی کے بعد ابتدائی نتائج پیر کی صبح متوقع ہیں۔
گزشتہ ہفتے کئی پولنگ بُوتھ، سکولوں اور ایک بدھ خانقاہ کو نذر آتش کرنے کے بعد ہفتے کے روز ایک مسافر ٹرین میں آگ لگنے سے کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔
ووٹنگ کے دن تاحال تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور تقریباً آٹھ لاکھ سکیورٹی فورسز پولنگ بُوتھ کی حفاظت پر مامور ہیں۔
امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) گذشتہ ایک برس سے شیخ حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے اور غیرجانبدار حکومت کی جانب سے انتخابات کا انعقاد کروانے کیلئے احتجاج کر رہی ہے۔
120 ملین ووٹرز 300 براہ راست منتخب پارلیمانی نشستوں کیلئے تقریباً دو ہزار امیدواروں میں سے انتخاب کریں گے جن میں 436 آزاد امیدوار ہیں۔
بی این پی کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے الیکشن کو قابل اعتبار بنانے کی کوشش کیلئے آزاد امیدواروں کے طور پر ’ڈمی امیدوار‘ کھڑے کیے ہیں جبکہ حکمران جماعت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔