9 مئی واقعات کی سزا پوری جماعت کو نہیں صرف ذمے داروں کو ملنی چاہیئے، نگران وزیراعظم

Jan 07, 2024 | 20:51:PM

(ویب ڈیسک) نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی سزا پوری جماعت کو نہیں صرف ذمے داروں کو ملنی چاہیئے، ہوسکتا ہے فوجی ٹرائل کے نتائج آنے والی حکومت کے دورانیے میں سامنے آئیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے، نگراں حکومت کے دور میں بھی ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتا ہے۔ ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر نشانہ بنایا جائے۔

’الیکشن کے نتائج آتے ہی بے یقینی ختم ہو جائے گی، میں ملک میں حقیقی جمہوری نظام کا حامی ہوں‘۔

ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انٹیلی جینس رپورٹس مختلف ہوتی ہیں ان کی بنیاد پر کسی کیخلاف سزا یا جزا کا تعین نہیں کرسکتے۔

کیا عمران خان 9 مئی کے واقعات میں بروقت ملوث ہیں؟ کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک میرے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں کہ کوئی رائے قائم کر سکوں۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد کچھ لوگ روپوش ہیں، جب تک وہ قانون کا سامنا نہیں کرتے انہیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور کسی کاروباری شخص یا کھلاڑی کا نہیں بھٹو کا ہے، بلاول

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے نگراں وزیراعظم بنانے کیلئے قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر نے اتفاق کیا تھا جس کے بعد مجھے وزیراعظم ہاؤس سے فون کر کے بتایا گیا، راجا ریاض نے فون نہیں کیا تھا۔

بلوچستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کا تقدس اشخاص سے بہت بڑا ہے، اکبر بگٹی مسلح ہو کر ریاست کے سامنے آگئے تھے، جب ان کی ہلاکت ہوئی تو اس وقت ایک لیفٹیننٹ کرنل اور صوبیدار میجر سمیت دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے، اب ہم ان کے لواحقین کو کیا جواب دے سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں کسی پر غداری کا فتویٰ تو نہیں لگاتا مگر براہمداغ بگٹی کا نظریہ سب کے سامنے ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، ان کی مسلح تنظیم ہے اور وہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں، کوئی بھی ریاست اس کی اجازت نہیں دے سکتی۔

شازین بگٹی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان میں چند مسلح تنظیمیں ہیں جو تشدد کو جائز سمجھتی ہیں جبکہ پاکستان کا آئین کوئی ملیشیا رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء اور 2018ء میں پی ٹی آئی کوووٹ دیا تھا مگر اب نہیں دوں گا کیوں کہ خیالات بدل گئے ہیں، پہلے ہم نے سوچا تھا کہ پی ٹی آئی گورننس کے مسائل پر قابو پا لے گی مگر ایسا نہیں ہوسکا۔

مزیدخبریں