جو کہتے تھے آر یا پار ہوگا۔ وہ پاؤں پکڑنے تک آگئے ۔۔ بلاول کی (ن)لیگ پر کڑی تنقید
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن)پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کہتے تھے آر یا پار ہوگا، وہ پاؤں پکڑنے تک آگئے، سیاسی حلیف کٹھ پتلی کوگرانے میں سنجیدہ نہیں، کون کہتا ہے آزاد کشمیر سے پیپلز پارٹی ختم ہوگئی، ہماری جماعت کل بھی زندہ تھی، آج بھی زندہ ہے ، آئندہ برسوں میں پیپلز پارٹی ہی نظر آئےگی۔
بدھ کو یہاں عباس پور میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے جیالوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ مل کر تاریخ رقم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو آزاد کشمیر کا وزیر اعظم منتخب کرکے اس کے بعد اسلام آباد اور بنی گالہ کی طرف رخ کریں گے اور کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات بہت اہم ہیں کیونکہ ہم سرحد کے اس پار (بھارت) اور سرحد کے اس پار (اسلام آباد) کو ایک ہی پیغام دیں گے کہ کشمیر پر سودا نامنظور، کشمیر پر سودا نامنظور۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کامیابی کے لیے دعا نہیں مانگتے، مودی کو شادیوں میں شرکت کی دعوت نہیں دیتے کیونکہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان بے بسی کے عالم میں کہتے ہیں کہ میں کیا کروں، ہمیں ذوالفقار علی بھٹو نے سکھایا ہے کہ ہزار سال جنگ لڑنی پڑے لڑیں گے لیکن کشمیر کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
بلاول نے کہاکہ عمران خان کشمیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ کر کشمیر کا معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے فیصلے پر چلتے ہیں، آپ حکم کریں، کل عمل ہوگا، اگر آپ چاہتے ہیں کہ بھارت سے جنگ ہو تو کل جنگ ہوگی۔کشمیر کے عوام جو فیصلہ کریں گے وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کو بھی ماننا ہوگا اور یہ ہی ہماری پارٹی کا بنیادی فلسفہ ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہر ووٹ قیمتی ہے کیونکہ اسی ووٹ کی بدولت نااہل وزیر اعظم کو حقیقی معنوں میں نااہل کرنا ہے اور اپنے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تیر پر انتخابی نشان لگا کر کٹھ پتلی حکومت کو بھاگا کر کشمیر کو بچانا پڑےگا، جس طریقے سے عمران خان پورے پاکستان میں تبدیلی کا اصل چہرہ سامنے لے کر آئے ہیں اور یہ اصل چہرہ تاریخی غربت اور مہنگائی ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں مہنگائی کی شرح جنگ زدہ افغانستان سے بھی زیادہ ہے، یہ کس قسم کی سیاست اور معاشی پالیسی ہے اور جو روز گار پر اسے بے روزگار کردیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کو ٹف ٹائم دیا اور موجودہ حکومت کو ختم کرنے کےلئے اپنے سیاسی حریف سے جیل میں ملاقات کی اور انہیں نظریاتی بنایا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے دن عمران خان کو سلیکٹڈ کا نام دیا تو وہ ڈیسک بجا رہے تھے لیکن الگی مرتبہ میری موجودگی پر خوف کے مارے قومی اسمبلی میں ہی نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ جیالے ہمیں منع کرتے تھے تاہم اب حساس ہوا کہ ہمیں آپ کی بات سنی چاہئے تھی، معلوم ہوا کہ عمران خان کو ہٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کی کوئی نیت نہیں کہ پاکستان کی عوام کو مشکل سے نکلیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وہ ہمارے ساتھ مل کر عمران خان کو گھر بھیجنے کےلئے تیار نہیں ہیں تو ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے، اب وہ وزیر اعظم بننے کے لیے کسی کے بھی پاؤں پکڑنے کےلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ امید ہے مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف اور پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے صدر مولانا فضل الرحمن بجٹ کے دن غائب ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس دلوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات عوام کا فیصلہ ہے تاہم پیپلز پارٹی نے نہ ہی گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کو اوپن فیلڈ دی تھی اور نہ یہاں دیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کو اوپن فیلڈ دینا دوسروں کی سیاست ہوسکتی ہے مگر پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہاکہ ہم اگر اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی سیاست کرتے ہیں تو عوام کےلئے، اگر آج بھی وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد لانے کے ہمارے موقف پر راضی ہوجائیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کو گرادیں گے۔انہوں نے کہا کہ تاہم اگر آپ نے سیاسی اتحاد اس لیے بنانا ہے کہ ہم نے نہاری، حلوہ کھانا ہے تو اس کے لیے ہم سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔عمران خان کے امریکا کو فوجی اڈے نہ دینے کے حالیہ بیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان آج کہتے ہیں کہ ہم امریکا کو اڈے نہیں دیں گے، یہ آپ کا فیصلہ ہے ہی نہیں، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں اپنے تمام اڈے بند کیے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا قدم تھا اور اس سے ہم آپ کو پیچھے ہٹنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے بننے والی حکومت کا تھا، آپ سلیکٹڈ ہیں، آپ سے تو وہ پوچھتے بھی نہیں، فون کال کارابطہ بھی نہیں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔سٹار کڈ سہانا خان کی سیلفی لیتے فوٹو وائرل