ڈیٹا لیک،وفاقی حکومت کا نادرا ممبران کیخلاف انکوائری کرنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی)وفاقی حکومت نے نادرا ممبران کےخلاف انکوائری کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ذرائع کے مطابق انکوائری نادرا آرڈیننس2000کی سیکشن26 اور26 اے کی خلاف ورزی پر ہوگی،وفاقی کابینہ سےسرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری کی منظوری لے لی گئی۔
ضرور پڑھیں :وزیراعظم شہبازشریف نےطلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کا افتتاح کردیا
وزیر اعظم نے پرنسپل سیکرٹری گورنرپنجاب نیبل اعوان کو انکوائری آفیسر تعینات کردیا، انکوائری نادرا اتھارٹی ممبران سلطانہ محمود،وسیم سہیل ہاشمی سید کے خلاف ہوگی،ممبرزنادرااتھارٹی محمد عامر ملک،عامر بشیراورریاض عنایت کے خلاف انکوائری ہوگی ،نادرا نے سالانہ بجٹ کی منظوری وفاقی حکومت سے نہیں کرائی، حکومتی ذرائع کے مطابق نادرا نےہرسال کا سرپلس منافع بھی قومی خزانے میں جمع نہیں کرایا،بجٹ کی عدم منظوری،سرپلس منافع جمع نہ کرانا نادرا آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نادرا کی جانب سے شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کا نوٹس لے لیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس دوران چیئرمین پی اے سی نے وزارت داخلہ کو شہریوں کا ڈیٹا لیک ہونے کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت جاری کی۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے، ایف آئی اے، ملٹری انٹیلی جنس کو بھی تحقیقاتی ٹیم میں شامل کیا جائے۔نور عالم خان نے مزید کہا کہ ہر ایک کا ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر موجود ہے، نادرا سے کیسے لیک ہوا ؟ پی ٹی اے سارا ڈیٹا بلاک کرے، عسکری حکام کا ڈیٹا بھی لیک ہوا ہے، اس معاملے میں بڑا آدمی بھی ملوث ہے تو اس پر بھی ہاتھ ڈالیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ وزارتِ مذہبی امور سے کتنے لوگ حج پر گئے ؟ ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ وزارت سے 200 افراد حج پر گئے تھے ۔