(24نیوز)سندھ کے علاقے ڈھرکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں کو پیش آنے والے واقعے سے متعلق ایک عینی شاہد نے ہوشربا انکشاف کردیئے۔
عینی شاہد نے بتایا کہ 10نمبر ملت ایکسپریس گاڑی میں کلمپ مرمت ہونے والا تھا سٹیشن سےگاڑی روانہ ہونے سے قبل ان چیز وں کی جانب توجہ دلائی گئی تھی لیکن کسی نے بھی اس جانب توجہ نہ دی اور کلمپ کو عارضی طور پر مرمت کرکے گاڑی چلا دی ۔
روہڑی سے آگے آ کر گاڑی کو جھٹکا لگا اور گاڑی کا ڈبہ الٹ کر دو سرے ٹریک پر گر گیا۔اس اثنا ء میں دوسری گاڑی سرسید ایکسپریس کے ہارن کی آواز آئی تو ہم لوگوں نے کلمہ پڑھنا شروع کر دیا کہ اب ہم نہیں بچیں گے لیکن قدرت نے ہمیں بچا لیا۔دو بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں ۔
آج ہونے والے ریلوے حادثہ سے متعلق مزید بڑے انکشافات ہوئے ہیں ۔ کچھ ماہ قبل سکھر کے علاقے منڈو دیرو میں کراچی ایکسپریس کو ہونے والے حادثے کا ذمہ دار بھی ڈی ایس ریلوے کو ہی قرار دیا گیا تھا ۔ فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر نے ریلوے کی وزارت کو خبردار کیا تھا کہ اس ڈی ایس کی موجودگی میں مزید حادثات ہو سکتے ہیں ۔ رپورٹ میں ڈی ایس ریلوے سکھر کو دماغی طور پر ان فٹ قرار دیا گیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ایس ریلوے سکھر انجن ڈرائیورز کو تیز رفتاری پر مجبور کرتا ہے جبکہ سکھر سے ملتان تک ریلوے ٹریک تیز رفتاری کے قابل نہیں ہے لہذا اسے کسی بھی قسم کی آپریشنل ڈیوٹی نہیں دی جانی چاہے ۔ ڈی ایس سکھر کو کسی اچھے ہسپتال سے دماغی بیماری کے فوری علاج کی ضرورت ہے ۔ ویسے بھی 19 گریڈ کے جونئیر آفسر کو ڈی ایس لگانا خلاف قانون ہے ۔ سینئر جنرل منیجر نثار میمن نے بھی وزیر ریلوے کو کئی بار ڈی ایس سکھر کے فوری تبادلے کے لئے لیٹرز لکھے ہیں ۔
دوسری جانب وزیر ریلوے اعظم سواتی نے تحصیل ہسپتال اوباڑو میں زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا تھا کہ ریلوے میں ایک بڑا مافیا بیٹھا ہوا ہے۔ ریلوے ٹریک مکمل ناکارہ تھا جس کی وجہ سے حادثہ ہوا ہے۔اعظم سواتی نےکہا وہ یہاں فوٹوسیشن کروانے نہیں آیا۔ حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کا مکمل علاج کروایا جائے گا،وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پہنچا ہوں، اور جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشیں ورثاء تک پہنچائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرین حادثہ۔۔بوگی میں پھنسی خاتون نے گھر والوں سے کیا کہا۔۔؟