(24 نیوز) ڈہرکی میں ہونیوالے ٹرین حادثے کا ذمے دار کون ہے؟ ریلوے حکام نے ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنا شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کا کہنا ہے کہ ریلوے کا ٹریک کافی پرانا ہے،کئی بار اقدامات کرنے کے لئے محکمہ ریلوے کے اعلیٰ حکام کو مراسلہ بھجوایا گیا مگر کچھ نہیں ہوا۔
اس سلسلے میںچیف انجینئر کا 4 جون کو لکھا گیا خط بھی سامنے آگیا جس میں ڈی ایس ریلوے سکھر کو لکھاگیا ہے کہ آپ کو مرمت کیلئے تمام وسائل فراہم کر دیئے گئے ہیں، منظور شدہ بجٹ سے زیادہ مشینیں، رقم اور سامان مہیا کیا گیا، آپ نے تمام وسائل ملنے کے باوجود اب تک مرمت کا کام شروع کیوں نہیں کیا۔
خط میں کہا گیا کہ آپ کی اس نااہلی سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ چیئرمین ریلوے کہتے ہیں کہ سکھر ڈویژن کے اس ریلوے ٹریک کی خرابی کا علم ہے، ایم ایل ون اس کا مستقل علاج ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں تکنیکی وجوہات کے سبب تاخیر ہوئی۔
ریلوے ہیڈ کوارٹر کے چیف انجینئر نے مراسلے کے ذریعے ڈی ایس ریلوے سکھر کے ہیڈ کوارٹر کو لکھے گئے لیٹر کا جواب دیا۔
چیف انجینئر ہیڈکوارٹر نے جوابی مراسلے میں ڈی ایس ریلوے سکھر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو مرمت کیلئے تمام وسائل فراہم کردیئے گئے ہیں۔ ریلوے ہیڈ کوارٹر نے مزید کہا کہ منظور شدہ بجٹ سے زیادہ مشینیں، رقم اور سامان مہیا کردیا گیا ہے، آپ کو ایم ایل ون کیمیکل ٹریٹمنٹ اور اسکیننگ مشینیں بھی بھیج دی گئی ہیں۔
ڈی ایس ریلوے سکھر کو بھیجے گئے مراسلے میں چیف انجینئر نے یہ بھی کہا کہ آپ کو مطلوبہ رقم، تیل، پٹریاں، سیمنٹ و لکڑیاں بھی بھیج دی گئی ہیں۔مراسلے میں استفسار کیا گیا کہ آپ نے تمام وسائل ملنے کے باوجود اب تک مرمت کا کام شروع کیوں نہیں کیا؟
چیف انجینئر کا کہنا تھاکہ ڈی ایس کو ریلوے ٹریک کی بحالی اور مرمت پر توجہ دینی ہوتی ہے،اپنے مراسلے میں ریلوے ہیڈ کوارٹر کے چیف انجینئر نے کہا کہ پورے ملک کے ڈویژنوں سے زیادہ بجٹ آپ کو دیا گیا ہے، آپ ہیڈ کوارٹرز کو مرمتی کام سے متعلق آگاہ کیوں نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ سکھر کی جانب سے سی ای او ریلوے کوارسال کئے گئے مراسلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ لاہور سے کراچی تک ٹرین کاسفر غیرمحفوظ اورخطرناک ہے۔ ڈی ایس سکھر طارق لطیف کی جانب سے بجھوائے گئے مراسلے میں بتایاگیاکہ سکھر ڈویژن میں بچھی مین لائن کا 456 کلو میٹر لمبا ٹریک حالت خراب ہے جبکہ 532کلو میٹر برانچ لائن کا ٹریک کی بھی حالت بری ہے ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور محفوظ ٹرین آپریشن کے لیے جامع پلان بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور میں کار سوار لڑکی کی شرٹ اتار کر سیر